پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے خدمات پر سیلز ٹیکس کی آن لائن ادائیگی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے تاجر برادری کو ماہانہ یا سالانہ بنیادوں پر واجب الادا ٹیکس جمع کرانے کے لیے سرکاری اداروں یا دفاتر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
منگل کو حکومت خیبرپختونخوا، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور وَن لنک کے مابین پشاور میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش، چیف سیکرٹری کاظم نیاز، سیکریٹری خزانہ عاطف رحمان، ایڈیشنل سیکرٹری سفیر احمد، ڈی جی خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی فیاض خان، سٹیٹ بینک اور وَن لنک کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت دیگر حکام موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ آن لائن پورٹل سے تاجر برادری کیلئے ٹیکسز جمع کرانے میں آسانی ہو گی اور یہ اقدام ہماری ڈیجیٹلائزیشن اور کاروبار میں آسانی کی پالیسی کی ایک کڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
خیبرپختونخوا: ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کیلئے ڈیجیٹل سسٹم متعارف
خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کی ٹیکس آمدن میں دو سال کے دوران 261 فیصد اضافہ
خیبرپختونخوا حکومت کا کرپٹو مائننگ کا آزمائشی منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ آن لائن سروس سے تاجروں سمیت کسی کو بھی خدمات پر سیلز ٹیکس جمع کرانے کے لیے سرکاری اداروں اور دفاتر میں جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی جس سے نہ صرف ان کے مسائل کم ہوں گے بلکہ نظام میں بھی مزید شفافیت آئے گی۔
خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ گزشتہ سال کورونا وبا کے باوجود ٹیکسز کی مد میں 17 ارب کے محصولات اکھٹے کیے۔ اس دوران 30 کے لگ بھگ ٹیکسز کے ریٹ بھی کم کیے گئے تھے تاہم ٹیکس ریٹ میں کمی کے باوجود محصولات میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 2018ء میں جب اقتدار سنبھالا تو ریونیو اتھارٹی مسلسل تین سال سے صرف 10 ارب سالانہ ریونیو اکٹھا کر رہی تھی تاہم گزشتہ دو سالوں میں صوبائی محصولات میں 120 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال ہدف 20 ارب روپے کا ہے تاہم ریونیو اتھارٹی 21 ارب سے زائد کے محصولات اکٹھے کر لے گی۔
تیمور جھگڑا نے کہا کہ کورونا کی موجودہ صورت حال چیلنجنگ ہے، تاجر برادری کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کے تعاون پر ان کے مشکور بھی ہیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے کہا کہ صوبے میں مکمل لاک ڈائون کا آپشن بالکل آخری ہو گا۔ حکومت چاہتی ہے کہ غریب کا چولہا جلانے کے لیے صوبے میں اقتصادی سرگرمیاں ایس او پیز کے ساتھ جاری رہنی چاہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو دن بین الاضلاعی پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے، دفاتر میں 50 فیصد حاضری اور اسکولوں کی بندش سمیت صوبائی حکومت کے دیگر حفاظتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔