‘معاشی شرح نمو تین فیصد رہنے کی توقع’

کوئی بھی ملک خوشی سے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتا، جس وقت ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے ملکی معاشی حالت شدید خراب تھی، گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر

852

اسلام آباد: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ رواں ملکی معیشت کی شرح نمو تین فیصد رہنے کی توقع ہے جبکہ اگلے مالی سال میں اس سے کچھ زیادہ توقع کر رہے ہیںِ۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رضا باقر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک خوشی سے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتا، جس وقت ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے ملکی معاشی حالت شدید خراب تھی۔

انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی سے معیشت کو سپورٹ ملی، ہماری ساری توجہ اس بات پر ہے کہ لوگوں کا روزگار بچایا جائے، ملکی مفاد کو مدنظر رکھ کر آئی ایم ایف سے بات ہو گی، جو پالیسیاں پاکستان کے حق میں ہوں گی، انہی پر عمل کریں گے۔

رضا باقر کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے باوجود ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، مستقبل قریب میں شرح سود میں اضافہ نہیں دیکھ رہے، اگر شرح سود میں اضافہ کرنا پڑا تو تیزی سے نہیں بلکہ آہستہ آہستہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی موثر حکمت عملی کی بدولت پاکستان کورونا وائرس کی پہلی دو لہروں سے کامیابی سے نکلا تھا، اگر عوام چاہتے ہیں کہ تیسری لہر میں بھی کامیابی سے نکلیں تو احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد یقینی بنائیں، ماسک پہنیں اور سماجی فاصلہ رکھیں۔

رضا باقر نے کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک نے کورونا بحران کے دوران معیشت کو بچانے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے جس کی وجہ سے وبا کے باوجود ملکی معیشت درست سمت پر گامزن ہے، سیمنٹ اور گاڑیوں سمیت دیگر اشیاء کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال میں تین فیصد گروتھ ریٹ توقع کر رہے ہیں جبکہ اگلے مالی سال میں اس سے بھی کچھ زیادہ توقع کر رہے ہیںِ۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک خوشی سے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتا، ہم جب آئی ایم ایف کے پاس گئے تو معیشت کی بری حالت تھی، اُس وقت پاکستان کے پاس غیرملکی زرمبادلہ ذخائر تقریباً سات ارب ڈالر تھے لیکن آج وہی ذخائر 13 ارب ڈالر سے زائد ہو گئے ہیں۔

گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اسے 19 ارب ڈالر کرنٹ اکائونٹ خسارہ ورثے میں ملا تھا تاہم حکومت کی جامع معاشی پالیسیوں اور سخت فیصلوں کی بدولت آج کرنٹ اکائونٹ خسارہ سر پلس میں جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فکر تھی کہ پالیسی ریٹ نہ بڑھ جائے، ہم نے اسے برقرار رکھا جس کی وجہ سے معیشت کا مومینٹم برقرار رہا، وبا کے دوران اسٹیٹ بینک نے 250 ارب روپے کے سستے قرضے دیئے، مانیٹری پالیسی سے معیشت کو سپورٹ ملی، ہمارا فوکس ہے کہ لوگوں کا روزگار بچایا جائے اس کو مدنظر رکھ کر آئی ایم ایف سے بات کریں گے۔

رضا باقر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا ہمیشہ یہ ویژن رہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ملک کا سرمایہ ہیں، انہیں سپورٹ کیا جائے، حکومت کا روشن ڈیجیٹل اکائونٹ بڑا اقدام تھا اور اب اوورسیز پاکستانی اپنے ملک میں اکائونٹ کھول رہے ہیں، اب تک 100 سے زائد ممالک سے 800 ملین ڈالرز بھیج چکے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب جب ہماری معیشت میں ترقی اور گروتھ ہو گی تو اس میں ایکسچینج ریٹ کا کردار اہم ہو گا، کرنٹ اکائونٹ خسارہ اتنا نہیں بڑھے گا جتنا پہلے بڑھا تھا۔

ایک اور سوال کے جواب میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کی طرف یہ پہلا قدم نہیں ہے، اس سے قبل 2015ء میں ن لیگ نے بھی اسٹیٹ بینک کو خودمختار بنانے کا فیصلہ کیا تھا، ابھی بھی ہم چاہتے ہیں کہ ایسا قانون بنے جس سے ملک کو فائدہ زیادہ ہو۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here