دوشنبے: پاکستان اور تاجکستان نے تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپس اور بین الحکومتی کمیشن فورمز کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بدھ کو وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تاجکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات میں پاکستان اور تاجکستان کے مابین دو طرفہ تعلقات اور اہم عالمی و علاقائی امور پر بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون میں وقت کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، اس کے علاوہ تاجکستان اور پاکستان کے مابین ایوی ایشن، اقتصادیات، سیکورٹی، انفراسٹرکچر، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔
تاجک وزیر خارجہ نے کہا کہ کاسا 1000 توانائی منصوبے کی تکمیل کیلئے پاکستان کا عزم قابلِ ستائش ہے، اس منصوبے کی تکمیل سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ 30 سالوں سے ہمارے تاجکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مستحکم ہوئے ہیں، تاجکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں اضافہ کے اس رحجان کا تسلسل چاہتے ہیں، ہم تاجک صدر اور وزیر خارجہ کی جلد پاکستان آمد کے متمنی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعاون کے فروغ کے حوالے سے دو مشترکہ ڈیکلریشن 2017ء اور 2018ء میں طے ہو چکے ہیں۔ پاکستان اور تاجکستان کے مابین دو طرفہ تعاون کے حوالے سے روڈ میپ پہلے سے موجود ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپس اور بین الحکومتی کمیشن جیسے موجود فورمز کو مزید فعال بنائیں گے،ہم نے آج پاکستان اور تاجکستان کے مابین تجارتی و اقتصادی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ ء خیال کیا۔