ایف آئی اے نے 8 بڑے شوگر گروپس کے اعلیٰ حکام کو طلب کر لیا

905

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 8 بڑے شوگر گروپس کے چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف اوز) اور ہیڈز آف سیلز کو طلب کر لیا ہے

شوگر گروپس کے مذکورہ افسران کو اس لیے طلب کیا گیا ہے کیونکہ ایف آئی اے کو تحقیقات کے دوران معلوم ہوا تھا کہ شوگر مافیا سٹہ بازی کے ذریعے ایک سال میں 110 ارب روپے کما کر چینی کی قیمتوں میں 70 سے 90 روپے اضافہ کی وجہ بنا اور اس جوئے سے حاصل کیے گئے غیر قانونی روپوں کو جعلی اور خفیہ اکائونٹس میں جمع کیا گیا۔

ایف آئی اے کے مطابق چینی پیدا کرنے والے تقریباََ تمام بڑے گروپ سٹے بازی میں ملوث پائے گئے ہیں، ایف آئی اے کو 32 سیل فون اور لیپ ٹاپ سے مافیا کے کرپٹ طریقوں کے بارے میں شواہد ملے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

قیمتوں میں شکوک وشبہات پر شوگر مافیا کے 100 بینک اکائونٹس منجمد

ایف آئی اے کی تحقیقات: شوگر مافیا کی جانب سے سٹے بازی، منی لانڈرنگ کا انکشاف

اسی دوران ایف آئی اے کی جانب سے ‘شوگر مافیا’ سے تعلق رکھنے والے دس بڑے گروہوں کے خلاف مقدمات درج کیے جنہوں نے ملز مالکان کی ملی بھگت کے ساتھ ‘قیمتوں میں شکوک و شبہات’ یا سٹہ بازی کے ذریعے ایک سال میں 110 ارب روپے کے قریب کمائے تھے۔ ایف آئی اے نے شوگر مافیا کے 40 اہم ترین افراد کے 100 بینک اکائونٹس کو بھی منجمد کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک آباد سٹہ گروپ، ملتان سٹہ گروپ، مولوی ظہیر سٹہ گروپ، ملک ماجد سٹہ گروپ، خرم دوائی سٹہ گروپ، مرزا شوگر سٹہ گروپ، طفیل گوگا سٹہ گروپ، بھلی سٹہ گروپ، پراچہ سٹہ گروپ اور بٹ شوگر سٹہ گروپ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کے خلاف ایف آئی درج کر لی گئی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ملزمان نے کچھ ‘بڑے شوگر پلئیرز’ کے لیے سٹہ بازی کی اور مزید یہ کہ سٹہ کے اس عمل میں بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کا ارتکاب بھی کیا گیا۔

یہ انکشاف بھی ہوا کہ شوگر مافیا رمضان کے مہینے میں اسی طرز کے کاروباری سٹہ بازی کے ذریعے چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے کی بھی سازش کرے گا، ایف آئی اے نے شوگر مافیا کے سرکردہ ارکان کے کھاتوں کی چھان بین اور جانچ پڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پھر انٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمات کے اندراج کے بعد انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here