اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے مختلف انکم ٹیکس سے استثنیٰ ختم کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں بل پیش کرنے کی بجائے اسے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے لانے کی اجازت دے دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابینہ نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پوری کرنے کے لیے 500 ملین ڈالر کی تیسری قسط حاصل کرنے کے لیے 140 ارب روپے مالیت کے انکم ٹیکس کا استثنیٰ واپس لینے کی منظوری دی۔
کابینہ نے انکم ٹیکس سے استثنیٰ کی واپسی کی منظوری ایک سرکولیشن سمری کے ذریعے دی جس میں کہا گیا چونکہ اس کے لیے وقت درکار ہے اس لیے بل کو پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے:
آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے حکومت انکم ٹیکس ترمیمی بل متعارف کرائے گی
آئی ایم ایف کی پاکستان کی تعمیراتی شعبے میں اصلاحات کی تعریف
آئی ایم ایف بورڈ کا 24 مارچ کو تیسری قسط جاری کرنے کا فیصلہ کرنے کا امکان ہے۔ عالمی ادارے نے چھ ارب ڈالر فنڈز کی توسیع سہولت سے متعلق تیسری قسط جاری کرنے کے لیے مختلف شرائط رکھی تھیں حکومت کو قرض حاصل کرنے کے لیے ان شرائط کو پورا کرنا ہے۔
آئی ایم ایف کی عائد کردہ پہلی شرط انکم ٹیکس سے استثنیٰ کی واپسی ہے پاکستان کو قرض بحالی پروگرام کے لیے انتظامی بورڈ کی اس درخواست پر عملدرآمد کرنا ہے۔
گزشتہ ماہ فریقین کے درمیان تمام شرائط پر عملدرآمد میں تاخیر کی وجہ سے آئی ایم ایف نے سرکاری سطح پر بورڈ اجلاس کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2021 متعارف کرانے کی منظوری دی تھی لیکن اب وقت کی قلت کے باعث انکم ٹیکس ترمیمی بل 2021ء کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی بجائے صدارتی آرڈیننس لایا جائے گا جس کے ذریعے 140 ارب روپے کے انکم ٹیکس استثنیٰ کو ختم کیا جائے گا۔