اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (ائی ایم ایف) کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ پانچ سالوں کے بعد صنعتی و کاروباری شعبوں میں کام کرنے والے انسانوں اور مشینوں کی تعداد تقریباً برابر ہو جائے گی۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق آٹومیشن کی وجہ سے آئندہ پانچ سالوں میں روزگار کے ساڑھے 8 کروڑ مواقع متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس کے باعث تعلیم یافتہ، نیم تعلیم یافتہ افرادی قوت اور مزدور طبقے میں بے روزگاری کی شرح بڑھنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق کووڈ۔19 بحران کے باعث کارکنوں کے مسائل میں دوگنا اضافہ ہو رہا ہے اور آٹومیشن، روبوٹس اور مشینوں کے استعمال میں اضافہ سے کارکن طبقہ کا معاشی عدم تحفظ بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا روبوٹس دنیا ختم کر سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ ہوٹل و ریستوران انڈسٹری، ٹیکسٹائل ملز، ٹرانسپوڑٹ سیکٹر اور آئی ٹی سروسز سیکٹر سمیت کئی شعبوں میں روبوٹس اور مصنوعی ذہانت پر مبنی سسٹمز کا عمل دخل بڑھ رہا ہے جسے ماہرین آئندہ سالوں کے دوران کارکنوں کے روزگار کیلئے بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025ء تک کمپنیوں کی جانب سے ٹیکنالوجی سے استفادہ میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے، 43 فیصد کاروباری اداروں نے ٹیکنالوجی سے استفادہ کے تحت اپنی افرادی قوت کم کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جبکہ 41 فیصد ادارے کسی بھی مخصوص کام کے لئے ٹھیکے داروں کی خدمات سے استفادہ کے خواہش مند ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے مختلف صنعتی و کاروباری اداروں میں سے 34 فیصد اداروں نے ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے تناظر میں اپنی ٹیکنیکل افرادی قوت بڑھانے کے عزم کا ا ظہار کیا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے اپنی تجزیاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ آئندہ پانچ سال بعد کاروباری اداروں میں انسانوں اور مشینوں کی تعداد مساوی ہو جائے گی جبکہ کاروباروں میں آٹومیشن کے نتیجہ میں روزگار کے 85 ملین مواقع متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔