اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب تک ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ نہیں ہوتا ٹیکس چوری روکی نہیں جا سکتی، شوگر، سیمنٹ، فرٹیلائزر اور سگریٹ انڈسٹریز میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہوتی ہے، بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ عوام کواٹھانا پڑتا ہے۔
منگل کو کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری روکنے کے لئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعار ف کرانے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ شوگر انڈسٹری، سیمنٹ انڈسٹری، فرٹیلائزر انڈسٹری اور سگریٹ انڈسٹری میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 سال سے ایف بی آر کوشش کر رہا ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرایا جائے اور ٹیکس نظام کو خودکار بنایا جائے لیکن ہر بار اس کوشش کو سبوتاژ کیا جاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ایف بی آر نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ یکم جون سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرا دیا جائے گا۔ اب سندھ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے حکم امتناع جاری کر دیا ہے۔ کابینہ ارکان کو اس بات کا اندازہ ہونا چاہیے کہ خود کار نظام نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں کس نوعیت کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے اور ملک میں آٹومیشن ہونے نہیں دی جا رہی۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو شوگر انڈسٹری سے پچھلے پانچ سالوں میں صرف 400 ارب روپے کا ٹیکس حاصل ہوا، اگر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ہوتا تو اتنی ٹیکس چوری ہونی ہی نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سگریٹ انڈسٹری میں 98 فیصد ٹیکس صرف دو کمپنیاں دیتی ہیں، باقی 40 فیصد فروخت ہونے والی سگریٹس پر ٹیکس ہی نہیں دیا جاتا ہے، اس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے،
عمران خان نے کہا کہ طاقتور شعبوں کی ٹیکس چوری نہ روکے جانے کی وجہ سے بالواسطہ ٹیکس عائد کرنا پڑتے ہیں جس سے مہنگائی ہوتی ہے اور اشیاء کی قیمتیں بڑھتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناع ختم کرانے کے لئے اقدامات کئے جائیں اور عدالت کو بتایا جائے کہ یہ کسی کا ذاتی معاملہ نہیں۔ ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور عوام کو مہنگائی کے ذریعے اس کا پیسہ دینا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین ملک کے انتخابی نظام کو شفاف بنانے کے لئے ناگزیر ہو چکی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے کابینہ کے ہر اجلاس میں پیشرفت سے آگاہ کیا جائے۔