ٹیلی میڈیسن کا سٹارٹ اَپ ‘صحت کہانی’ 10 لاکھ ڈالر سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب

670

کراچی: دو پاکستانی خواتین ڈاکٹروں کی جانب سے شروع کیے گئے ٹیلی میڈیسن کے سٹارٹ اَپ “صحت کہانی” نے 10 لاکھ ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری حاصل کر لی۔

صحت کہانی کی بنیاد ڈاکٹر سارا سعید خرم اور ڈاکٹر عفت ظفر آغا نے رکھی تھی جو طب کے علاوہ انٹرپرینیورشپ کی دنیا میں بھی اپنا نام پیدا کر چکی ہیں۔ صحت کہانی کو پری سیریز اے مرحلے پر ملنے والی سرمایہ کاری مقامی اور عالمی سطح کے نمایاں سرمایہ کاروں کی جانب سے فراہم کی جا رہی ہے۔

ان سرمایہ کاروں میں سعودی عرب کا اسلامک ڈویلپمنٹ بنک، واشنگٹن کا 10 پرل وینچرز، سیلیکون ویلی سے مینٹورز فنڈ، سنگاپور سے کورین امپیکٹ کولیکٹو فنڈز اور پاکستان سے دین گروپ شامل ہیں۔

اس حوالے سے کراچی کے ایک ہوٹل میں ”صحت کہانی ملین ڈالر افیئر” کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق، گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر، رکن قومی اسمبلی خالد مقبول صدیقی اور صحت کہانی کی انتظامیہ کے علاوہ مختلف کاروباری اداروں اور سٹارٹ اپس سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے “صحت کہانی” کے قیام کے لئے خواتین ڈاکٹرز کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑی کوشش ہے جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری ہو گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، آئندہ سال تک فائیو جی بھی متعارف کرا دی جائے گی تاہم اس سے قبل فورجی کو وسعت دینے کی ضرورت ہے تاکہ فائیو جی کیلئے سازگار ماحول پیدا ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیے: ’’صحت کہانی‘‘ کی کہانی۔۔۔ گھر بیٹھی خواتین ڈاکٹرز کو پریکٹس کی جانب لانے کا سٹارٹ اَپ، لیکن طبی اصولوں اور اخلاقیات کو نظرانداز کردیا گیا ہے

انہوں نے بتایا کہ ملک میں روابط کو مربوط کرنے کے لئے 22 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، ہر شخص کے پاس سمارٹ موبائل کے ساتھ انٹرنیٹ کی بھرپورسہولت موجود ہو گی تو ملک ترقی کر سکے گا۔

سید امین الحق کے مطابق 18 کروڑ افراد کے پاس موبائل ہے اور 9 کروڑ افراد کو براڈ بینڈ کی سہولت تک رسائی حاصل ہے۔ موبائل تیار کرنے والی ایک کمپنی آٹھ ہزار روپے تک کم قیمت موبائل فون فراہم کرنے کی تیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ای ووٹنگ سسٹم کو آئندہ انتخابات تک متعارف کرا دیا جائے گا تا کہ زیادہ سے زیادہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنا ووٹ کاسٹ کر کے انتخابات میں حصہ لے سکیں۔

تقریب سے اپنے خطاب میں گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ ہم ٹیلی میڈیسن جیسے اقدامات اور اسٹارٹ اپ کی حمایت کر رہے ہیں کیونکہ اس سے نئی تخلیق کو فروغ ملے گا اور ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ خواتین کو کاروبار کرنے کے لئے قرض دیں۔ خواتین کی آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے، اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے مرکزی دھارے میں صنفی پالیسی متعارف کرائی جس کا مقصد خواتین کی ملک کے مالی شعبہ میں شمولیت کو فروغ دینا ہے۔

ڈاکٹر رضا باقر نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے سستے قرضوں کی سہولیات اور معاشی سہولیات کی اسکیموں کا آغاز کیا ہے۔ اس کے علاوہ روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹ بھی متعارف کروایا ہے جس سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد نے استفادہ کیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here