‘پاکستان زیتون کی کاشت سے سپین کے مقابلے میں زیادہ خوردنی تیل برآمد کر سکتا ہے’

زیتون کی کاشت والے علاقوں میں پراسیسنگ یونٹس لگانے اور دیگر اقدامات سے نوجوانوں کو روزگار ملے گا: وزیراعظم عمران خان نے نوشہرہ سے زیتون کی شجرکاری مہم کا آغاز کر دیا

966

نوشہرہ: وزیراعظم عمران خان نے فوڈ سکیورٹی، بڑھتی ہوئی آبادی، روزگار کی فراہمی، موسمیاتی تبدیلی، آلودگی اور زرمبادلہ کی کمی کو ملک کے لئے بڑے چیلنجز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان گندم اور چینی درآمد کر رہا ہے، زیتون کی کاشت سے زرمبادلہ کی بچت اور روزگار کے مواقع ملیں گے، پاکستان زیتون کی کاشت سے سپین کے مقابلے میں زیادہ خوردنی تیل برآمد کر سکتا ہے۔

سوموار کو نوشہرہ میں وزیراعظم نے زیتون کی شجر کاری مہم کا آغاز کر دیا، اس حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زیتون کی پیداوار سے نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ ملک کو اس وقت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں سے ایک فوڈسکیورٹی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ پاکستان گندم برآمد کرتا تھا۔ پچھلے دو سال کے دوران 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کی گئی اور زرعی ملک ہونے کے باوجود رواں سال 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ چینی بھی درآمد کرنا پڑی۔ خوردنی تیل اور پام آئل پہلے ہی درآمد کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

زیتون کا تیل نکالنے کیلئے پاکستان میں پہلی بار 9 پلانٹ لگا دئیے گئے

خطہ پوٹھوار کے کاشتکاروں کو زیتون کے 12 لاکھ پودوں کی فراہمی

2023ء تک 50 ہزار ہیکٹر پر زیتون کاشت کرنے کا منصوبہ

عمران خان نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے فوڈ سکیورٹی بڑا چیلنج ہے، حکومت کی اولین ذمہ داری یہ ہے کہ وہ فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنائے۔ ملک کا دوسرا مسئلہ زرمبادلہ کی کمی ہے۔ ماضی میں پاکستان کو ریکارڈ تجارتی خسارے کا سامنا رہا ہے اور ہماری درآمدات 60 ارب ڈالر اور برآمدات صرف 20 ارب ڈالر تھیں۔ اب برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور درآمدات اور برآمدات کے درمیان فرق میں کمی آئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی بھی پاکستان کے لئے بڑا چیلنج ہے اور پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ملکوں میں شامل ہے۔ ہماری آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ملکی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں روزگار فراہم کرنا بھی چیلنج ہے، آلودگی بھی ایک اور بڑ ا چیلنج ہے۔

نوشہرہ: وزیراعظم عمران خان پودا لگا کر زیتون کی شجرکاری مہم کا آغاز کر رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ 10 بلین ٹری منصوبے کا مقصد آنے والی نسلوں کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ بنانا ہے۔ نوجوانوں، طلباء اور والدین کو بلین ٹری سونامی شجرکاری مہم میں بھر پورشرکت کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ زیتون کی کاشت سے نہ صرف ماحول سرسبز ہو گا بلکہ خوردنی تیل کی درآمد نہیں کرنی پڑے گی اور زرمبادلہ کی بچت ہو گی۔ خیبر پختونخوا میں کوہِ سلیمان اور قبائلی علاقے زیتون کی کاشت لئے موزوں ہیں۔ بلوچستان اور پنجاب میں بھی زیتون کی کاشت کی جا رہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ زیتون کی کاشت والے علاقوں میں پراسیسنگ یونٹس لگانے اور دیگر اقدامات سے نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ نوجوانوں کو اس سلسلہ میں نگہبان بنایا جاسکتا ہے۔ سپین زیتون کا تیل بہت زیادہ برآمد کرتا ہے۔ اگر ہم زیتون کاشت کریں تو سپین سے زیادہ تیل برآمد کر سکیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آلودگی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے شہروں میں میاواکی طریقہ سے 30 سال کی بجائے 10 سال میں جنگل اگایا جا رہا ہے، لاہور میں 50 مقامات پر یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے، پشاور میں بھی بہت آلودگی ہے۔ یہاں پر بھی میاواکی طرز کے جنگل کے منصوبے کے ذریعے پودے اگائے سکتے ہیں ۔ آنے والی نسلوں کی صحت کے لئے اس طرف توجہ دینا ہو گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پھل دار پودے بھی اس شجر کاری مہم میں شامل کئے جائیں گے۔ زیتون اور ایواکاڈو کے پودے لگا کر لاکھوں روپے کی آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ہم سارے ملک میں زون بنائیں گے اور لوگوں کو یہ بتایا جائے گا کہ کون سے علاقے میں کون سا پھل لگایا جائے جس سے آمدنی بھی زیادہ ہو۔

قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر شاہ فرمان نے خیبر پختونخوا میں زیتون کی شجر کاری کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات سے وزیراعظم اور تقریب کے شرکا کو آگاہ کیا۔

اس موقع پر وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم ، گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان ، وزیرا علیٰ خیبر پختونخوا محمود خان بھی موجود تھے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here