لاہور: انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر نے آئی ٹی سروسز کی برآمدات پر انکم ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے متعلق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
آئی ٹی سروسز کی برآمدات پر انکم ٹیکس سے استثنیٰ کو ٹیکس کریڈٹ سکیم کے ساتھ تبدیل کیا جا رہا ہے جبکہ ٹیکس کریڈٹ کئی شرائط کو پورا کرنے سے متعلق ہے جن میں ٹیکس ودہولڈنگ سٹیٹمنٹس اور سیلز ٹیکس ریٹرنز شامل کیے جائیں گے۔
آئی ٹی انڈسٹری کی نمائندہ تنظیم پاکستان سافٹ وئیر ہائوسز ایسوسی ایشن (پاشا) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مالی سال 2021ء کے دوران کورونا وبا کے باوجود آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں 40 فیصد اضافہ ہوا، انڈسٹری رواں سال کے آخر تک دو ارب ڈالر کی برآمدات سے متجاوز کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انڈسٹری آئی ٹی ٹاسک فورس کے ذریعے وزیراعظم آفس کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے جس کے نتیجے میں ٹیکس مسائل کے ساتھ سٹیٹ بینک اور سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے درپیش مشکلات پر بھی بات چیت ہو گی۔
آئی ٹی انڈسٹری کی نمائندہ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ آئی ٹی سروسز کی برآمدات کی حالیہ شرح نمو میں اضافہ وزیراعظم آفس کے کیے گئے اقدامات کی بدولت ہوا جس میں عالمی سرمایہ کاروں کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی گئی۔
ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ موجودہ ٹیکس مراعات آئی ٹی انڈسٹری کی بھارت، بنگلہ دیش، فلپائن اور ویتنام جیسے روایتی حریفوں کے مقابلے میں مسابقت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
ٹیلی کام سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے کی منظوری، 40 ٹیکنالوجی پارک قائم کیے جائیں گے
متعدد ٹیکس استثنیٰ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ختم کیے جانے کا امکان
آمدن میں اضافے کیلئے حکومت کا کارپوریٹ سیکٹر کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ
تاہم ایف بی آر کی اصلاحات کے نام پر ٹیکس بڑھانے کی سوچ نے آئی ٹی سیکٹر کی شرح نمو کو بری طرح متاثر کیا ہے کیونکہ محکمے کی پالیسیوں کا مقصد صرف اور صرف کسی بھی طرح سے اپنی آمدن کو بڑھانا ہے۔
ایف بی آر نے اس پہلو کو بالائے طاق رکھا کہ آئی ٹی سروسز کی برآمدات کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ حآصل ہونا چاہیے لہٰذا انڈسٹری سے سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے مطالبے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ خدمات پر سیلز ٹیکس ایک صوبائی معاملہ ہے اس لیے یہ ایف بی آر کی استعداد سے بھی باہر ہے۔
پاشا نے مزید کہا کہ پاکستان سافٹ وئیر اینڈ انجنیئرنگ بورڈ کے ساتھ رجسٹریشن کے بعد سٹارٹ اپس کے لیے ابتدائی تین سالوں کے لیے ٹیکس استثنیٰ دیا جاتا تھا جسے واپس لینے اور مذکورہ ٹیکس کریڈٹ سکیم میں تبدیل کرنے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس مقصد سے ایسا لگتا ہے کہ ٹیکس کی تعمیل کے لیے نئے شروع کیے سٹارٹ اپس اور ایس ایم ایز کو اضافی لاگت کا بوجھ اٹھانا ہو گا جو اس شعبے کی کاروبار میں آسانی کرنے کی صلاحیت کو 90 فیصد تک کم کر دے گا۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ ٹیکس پالیسیوں میں ایسی بے تکی تبدیلیاں نہ صرف نئے کاروباروں یا سرمایہ کاروں کو دور رکھیں گی بلکہ موجودہ کمپنیوں کی متوقع ترقی کی شرح کو بھی بری طرح متاثر کرنے کا سبب بنیں گی۔
پاشا نے وزیراعظم سے انڈسٹری سٹیک ہولڈرز کو بلا کر بات چیت کرنے کی درخواست کی تاکہ ان کے تحفظات دور کرنے کے لیے اقدامت کیے جائیں اور انڈسٹری کی شرح نمو کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی تجویز کی حوصلہ شکنی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔