پشاور: وفاقی حکومت نے تمام صوبوں کو معاشی سرگرمیاں تیز اور برآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے 30 سے 60 روزہ حکمتِ عملی تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔
وفاقی حکومت نے برآمدات کے فروغ کے پیش نظر پولٹری انڈسٹری کو ٹیکس چھوٹ دینے، نمک کی کانیں دوبارہ کھولنے، سافٹ وئیر ہائوسز کی فیسیں کم کرنے اور افغانستان کے ساتھ میڈیکل ٹورزم کے فروغ کے لیے مشترکہ فورم قائم کرنے کے علاوہ معاشی سرگرمیوں میں تیزی کے لیے دیگر کئی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔
درآمدات کے حوالے سے ماربل انڈسٹری میں دلچسپی لینے والے سرمایہ کاروں کو رجسٹرڈ کیا جائے گا اور حکومت ماربل درآمد کرنے کے لیے مارکیٹنگ کرنے میں ان سرمایہ کاروں کی معاونت کے علاوہ سالانہ کارکردگی کی بنیاد پر مراعات دے گی۔
یہ بھی پڑھیے:
’گوادر میں 40 کمپنیوں کی سرمایہ کاری، 200 مزید تیار‘
53.6 ارب سرمایہ کاری کے ساتھ سی پیک کے دوسرے اقتصادی زون میں صنعتکاری کا آغاز
حکومت نے پولٹری انڈسٹری کے لیے درآمدات پر کسٹمز ڈیوٹی کو ختم کرنے اور اس کی مقامی پیداوار اور کھپت، گوشت اور انڈوں کی برآمدات پر ٹیکس ریفنڈز دینے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے۔
معاشی اصلاحات کے حوالے سے چاولوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے نیا جدید طریقہ ترتیب دیا گیا جبکہ متعلقہ محکموں کو ملک کی بڑھتی ہوئی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پھلوں اور سبزیوں کی زیادہ اور معیاری پیداوار کیلئے بیج تیار کرنے کی خصوصی لیبارٹریز قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
علاوہ ازیں حکومت نے تمام صوبوں کے محکمہ ماہی پروری کو بریڈنگ سیزن کے دوران مچھلی کے شکار پر پابندی کا سختی سے اطلاق کرنے اور بڑی فشنگ ویسلز فراہم کرنے کیلئے حکمتِ عملی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ اسی طرح گوشت کی پیداوار کے لیے چار ماہ میں یکساں حکمتِ عملی تیار کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
مزید برآں کالاباغ مائنز اور پنک سالٹ مائنز کو ایک ماہ کے اندر فعال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، قیمتی پتھر کی صنعت کو جیولری انڈسٹری سے الگ کیا کرنے ااور پتھروں کی ٹیسٹنگ اور سرٹیفکیشن کے لیے لیبارٹریاں بنانے کا عندیہ دیا ہے۔
افغانستان سے ہر سال بڑی تعداد میں لوگ علاج معالجے کی غرض سے خیبرپختونخوا اور پاکستان کے دیگر شہروں کا رخ کرتے ہیں، میڈیکل ٹورزم کو فروغ دینے کے لیے ویزے کے مسائل دور کرنے کیلئے افغانستان کے ساتھ مشترکہ فورم بنایا جائے گا جبکہ کم از کم ٹیکس مقرر کرکے ٹیکس آمدن کو بھی فروغ دیا جائے گا۔