حکومت کا کارپوریٹ سیکٹر سمیت کئی شعبوں کیلئے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا عندیہ

سرکاری اداروں اور کمپنیوں سے پیپرا کی مداخلت ختم کی جا رہی ہے، ادارے وزارتوں کی بجائے براہ راست حکومت کے ماتحت ہوں گے، بورڈز کے چیئرمین بھی حکومت لگائے گی، وفاقی وزراء کی پریس کانفرنس

610

اسلام آباد: حکومت کی معاشی ٹیم نے کارپوریٹ سیکٹر سمیت کئی شعبوں کی دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس نظام بہتر بنانے کے لئے ترامیم کی ہیں۔

منگل کو وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ ، وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، سیکرٹری خزانہ کامران افضل اور چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں کچھ اہم قوانین کی منظوری دی ہے جن میں سٹیٹ بینک آف پاکستان سے متعلق قانون منظور کیا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد اس کے لیے مینڈیٹ طے کرنا اور اسے پارلیمنٹ میں احتساب کے لیے جواب دہ بنانا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سرکاری اداروں اور کمپنیوں سے پیپرا کی مداخلت کو ختم کیا جا رہا ہے اور اداروں کو وزارتوں کی بجائے حکومت کے ماتحت کیا جا رہا ہے، اداروں کے بورڈز کے چیئرمین اب حکومت مقرر کرے گی جب کہ اداروں کے سی ای او بورڈز کی تقرری کریں گے، کمپنیوں کی لیڈرشپ پروفیشنل ہو گی اور انہیں بار بار تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر حفیظ شیخ نے کہا کہ ٹیکس نظام بہتر بنانے کے لئے ترامیم کی ہیں، ٹیکسوں کی چھوٹ میں کمی لانے کے لیے بھی قانون لایا گیا ہے، اس سے ٹیکس زیادہ اکٹھا ہو گا، انکم ٹیکس میں خصوصی شعبوں کے لیے چھوٹ ختم کی جا رہی ہے، تمام شعبوں کے لیے ٹیکس مساوی کر رہے ہیں۔ کارپوریٹ سیکٹر کیلئے بھی ٹیکس چھوٹ کو ختم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نجکاری مشکل کام ہے، اس میں سرمایہ دار کی ضرورت ہوتی ہے، نجکاری کے پروگرام کو مزید بڑھایا گیا ہے، کچھ کمپنیوں کی نجکاری ہو جاتی اگر کورونا وبا نہیں آتی۔ کورونا کے باعث نجکاری میں چھ سے نو ماہ کا بریک آیا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ حکومت اپنے اخراجات اور آمدنی میں فرق کو کم کر رہی ہے اور سٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا گیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام دوبارہ بحال ہو چکا ہے، آئی ایم ایف کے بورڈ سے جلد مذاکرات ہوں گے اور قرض کی اگلی قسط موصول ہو گی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہدایات دی ہیں کہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن پر پانچ  بنیادی اجناس پر سبسڈی جاری رکھی جائے، اقتصادی رابطہ کمیٹی اپنے آئندہ اجلاس میں رمضان پیکیج کی منظوری دے گی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ پہلے کسی کو پتا نہیں تھا کہ پاکستان میں کتنے ادارے کام کر رہے ہیں، ہم نے سروے کرایا تو معلوم ہوا کہ 441 ادارے متحرک ہیں، ان اداروں کے ساتھ پرفارمنس ایگریمنٹ ہوں گے۔

ڈاکٹرعشرت حسین نے بتایا کہ مختلف اداروں کے 56 چیف ایگزیکٹوز تعینات کر دیے گئے ہیں، درست شخص درست جاب کے لیے ہو گا تو ادارے بنیں گے، میرے ذمے یہ بھی ہے کہ اداروں کو کیسے مضبوط بنایا جائے، ان اداروں کو دو کلاسز میں علیحدہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 85 کمرشل اداروں میں سے 51 ادارے منافع بخش ہیں، مجموعی طور پر 44 جبکہ ابتدائی طور پر 28 اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ ‏سرکاری اداروں کو چلانے کے لیے منصوبہ بنایا جائے گا، ‏اب تک نئے عمل کے تحت ہر آسامی مشتہر کی جاتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here