ایک بار استعمال پر ضائع ہونے والی سرنجز کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کا مطالبہ

831

اسلام آباد: وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن نے آٹو ڈس ایبل سرنجز کی مینوفیکچرنگ یا درآمد پر ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ 

ذرائع کے مطابق وزارتِ صحت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے ایک بار استعمال کے بعد ضائع کی جانے والی سرنجز پر سیلز ٹیکس، اضافی کسٹم ڈیوٹی سمیت ٹیکس چھوٹ دینے کی سفارش کی ہے۔

وزارتِ صحت نے جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک بار استعمال کے بعد تلف کی جانے والی سرنجز پر ٹیکس چھوٹ نہ صرف مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی (روایتی سے جدید سرنجز) کو بہتر کرے گی بلکہ اینڈ یوزرز کو سستے داموں آٹو ڈس ایبل سرنجز کی دستیابی کو بھی یقینی بنائے گی۔

وزارت نے درآمد کنندگان کو روایتی سرنجز سے جدید سرنجز کی طرف منتقلی کے لیے کچھ وقت دیا ہے کیونکہ وزارت صحت یکم اپریل 2021 سے ایسی سرنجز کی درآمد کے ساتھ ساتھ روایتی سرنجز کی مینوفیکچرنگ پر بھی پابندی عائد کرے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ انجیکشن سیفٹی پر ٹاسک فورس جو مینوفیکچررز، درآمد کنندگان اور نجی ہیلتھ کئیر کے مراکز پر مشتمل ہے نے وزارتِ صحت کو (2،2.5،3 اور 5 ایم ایل) کی روایتی سرنجز کی درآمد پر یکم جنوری 2021 سے اور (2،2.5، 3 اور 5 ایم ایل) کی روایتی سرنجز پر 31 اگست 2021 سے پابندی عائد کرنے کی سفارش کی تھی۔

ذرائع نے کہا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) آئندہ ہفتے وزارتِ صحت کی سمری کے معاملے پر غور کرے گی کیونکہ سینیٹ الیکشن کی وجہ سے جمعہ کو ای سی سی کا اجلاس منسوخ کر دیا گیا تھا۔

اس وقت، 5 ایم ایل کی قابل تلف روایتی سرنج کی قیمت 4.72 روپے (تمام ٹیکس کے بغیر) اور 3 ایم ایل کی (تمام ٹیکس کے بغیر) 4.59 روہے ہے جبکہ آٹو ڈس ایبل سرنج کی قیمت (تمام ٹیکسز کے بغیر) 7.35 روپے اور 3 ایم ایل کی سرنج کی قیمت (تمام ٹیکسز کے بغیر) 7.09 روپے ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ 5 ایم ایل کی آٹو ڈس ایبل سرنج روایتی سرنج کے مقابلے میں 55 فیصد مہنگی جبکہ 3 ایم ایل کی سرنج روایتی سرنج کے مقابلے میں 54 فیصد مہنگی ہے۔

پاکستان میں سالانہ 1100 ملین سرنجیں استعمال ہوتی ہیں جن میں سے مقامی سطح پر سرنج کی پیداوار 674 ملین جبکہ سال 2020 میں 436 ملین سرنجیں درآمد کی گئیں۔ ٹاسک فورس نے تخمینہ لگایا کہ ملک میں آٹو ڈس ایبل سرنجز کی تعداد رواں سال کے آخر تک 754 ملین ہو گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here