اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اے جے سی ایل کنسورشیم کے ساتھ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو چلانے کے لئے 12 کروڑ ڈالر کے معاہدے پر دستخط کر دئیے۔
اے جے سی ایل کے ساتھ اس کی شراکت دار امریکی کمپنی اتھنٹکس انکارپوریشن (Authentix Inc) اور جنوبی افریقہ سے میٹاس کارپوریشن (Mitas Corporation) بھی کنسورشیم کا حصہ ہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے ممبر اِن لینڈ ریونیو محمد اشفاق احمد، اتھنٹکس انکارپوریشن کی جانب سے اس کے سی ای او کیون میک کینا، میٹاس کارپوریشن کے نمائندہ سٹین برٹیلسن اور اے جے سی ایل پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او عمر جعفر نے معاہدے پر دستخط کیے۔
یہ بھی پڑھیے:
سمگلنگ ختم ہونے سے موبائل فونز کی درآمدات پر 60 ارب ٹیکس آمدن
آٹھ ماہ کے دوران 39 ارب 52 کروڑ روپے کی سمگل شدہ اشیاء ضبط
ایران سے تیل کی اسمگلنگ سے پاکستان کو سالانہ 60 ارب روپے کا نقصان
حکام کے مطابق مخصوص سیکٹرز جیسے تمباکو، سیمنٹ، چینی اور کھاد کے لئے ٹریک اینڈ ٹریس نظام کا آغاز یکم جولائی 2021ء کو کر دیا جائے گا۔ اس نظام کی بدولت ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہو گا۔
ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی بدولت الیکٹرانک طریقہ کار سے نگرانی اور پیداواری سطح پر پانچ ارب ٹیکس سٹیمپس لگانے کے باعث پورے ملک میں جعلی اور ممنوعہ اشیاء کی سمگلنگ کو کنٹرول کیا جا ئے گا اور اشیا کو ٹریک کیا جا سکے گا۔
ڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے چیف ایگزیکٹو آفیسر آتھینٹکس اور دوسرے حاضرین کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر اے جے سی ایل کے ساتھ مل کر مقررہ وقت کے اندر اس نظام کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔
آتھینٹکس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کہا کہ اس پروگرام کی وجہ سے مقامی معیشت کو فروغ ملے گا اور شفافیت کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہو گا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر اے جے سی ایل عمر جعفر نے کہا کہ کنٹریکٹ کرنے والی پارٹیز ایف بی آر کے ساتھ مل کر پیداوار کی نگرانی اور اشیاء کی مخصوص شناخت کے لئے ٹیکس سٹیمپس کو لگانے کے لئے مل کر کام کریں گی۔
اس حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو گا کیونکہ اس کے عملی نفاذ سے 45 ملین ٹن سے زائد سیمنٹ، چار ارب سیگریٹس، چار ملین ٹن سے زائد چینی اور تقریباََ 30 ملین ٹن کھاد کی سمگلنگ اور غیرقانونی فروخت روکی جا سکے گی اور یہ سب چیزیں ٹیکس نیٹ میں آنے سے اربوں روپے ٹیکس جمع ہو گا۔