اسلام آباد: حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مابین پاکستان کے پاور سیکٹر کے گردشی قرض کو 30 جون 2023ء تک 2.4 کھرب روپے کی موجودہ سطح پر منجمد کرنے پر اتفاق ہو گیا۔
میڈیا رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ “پاور ڈویژن اور خزانہ ڈویژن نے کئی طرح کے اقدامات پر اتفاقِ رائے کیا ہے جن میں سسٹم کی بہتری، سبسڈی کی ریشنلائزیشن، ٹیرف میں اضافہ اور کے الیکٹرک کی وصولیوں کا حل شامل ہیں۔”
ذرائع نے بتایا کہ “گردشی قرض کا گراف کبھی 2.4 کھرب روپے سے زیادہ اور بعض اوقات یہ 2.4 کھرب روپے سے کم ہو گا لیکن اس کی اوسط شرح عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ طے کردہ رقم تک ہی برقرار رہے گی۔ ‘سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان’ پر آئی ایم ایف کے ساتھ پہلے ہی اتفاق ہو چکا تھا، اب وزیراعظم کے اتفاقِ رائے کے ساتھ اسے حتمی شکل دینے اور اس کے بعد کابینہ کمیٹی برائے توانائی اور وفاقی کابینہ سے اسے منظور کرایا جائے گا۔”
یہ بھی پڑھیے:
گردشی قرضہ کیا ہے اور یہ کیوں ختم نہیں ہو رہا؟
آئندہ چار ماہ میں گردشی قرضہ دو کھرب 80 ارب روپے تک پہنچ جائے گا
سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے مطابق بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو 60 ارب روپے لاگت سے شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا، آزاد جموں و کشمیر کے لیے 38 ارب روپے سبسڈی اور کے الیکٹرک کے لیے 200 ارب روپے سبسدی کو بھی ڈیبٹ منجمنٹ پلان کا حصہ بنایا جائے گا۔
ذرائع نے کہا کہ پاور ڈویژن نے خزانہ ڈویژن سے سالانہ 140 ارب روپے کی بجائے 430 ارب روپے کی سبسڈی مختص کرنے کی درخواست کی ہے۔ تاہم خزانہ ڈویژن وفاقی بجٹ میں مالی سال کی دستیاب گنجائش کو مدِنظر رکھتے ہوئے توانائی کے شعبے کو سبسڈی دے گی۔ اس نے پاور ڈویژن کی درخواست پر اب تک خاموش برقرار رکھی ہے۔
سیکریٹری توانائی علی رضا بھٹہ کے مطابق ماہانہ 300 سے زائد یونٹس استعمال کرنے والے صارفین 23 روپے فی یونٹ ادا کر رہے ہیں اور 70 فیصد گھریلو صارفین کو سبسڈی مل رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بجلی صارفین پر مزید سرچارج عائد کرنا بھی سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کا حصہ ہے، دراصل اس کا مقصد گردشی قرضوں کی ادائیگی کے لیے بینکوں سے لیے گئے قرضوں پر سود کی رقم کی ادائیگی کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈویژن کو سنگین لیکویڈیٹی بحران کا سامنا ہے جس وجہ سے آئی پی پیز کو قسطوں میں ادائیگیاں کی گئیں اور اب خزانہ ڈویژن سے صارفین کے لیے 114 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی درخواست بھی کی گئی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ “ہم سالانہ گردشی قرض کے فلو کو 538 ارب روپے سے 112 ارب روپے تک کم اور کنٹرول کرنا چاہتے ہیں، پارلیمانی پینل نے وزارتِ خزانہ اور وزارتِ توانائی سے گردشی قرض موجودہ سطح کے 2.4 کھرب روپے سے زیادہ نہ بڑھانے کی یقین دہانی بھی مانگی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کی یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (پی ایچ پی ایل) کے ذمہ ایک کھرب روپے کا قرض بھی قومی قرضے میں شامل کر لیا جائے گا اور اس قرض کا سود بجلی صارفین سے وصولیاں کر کے ادا کیا جائے گا۔