اپٹما کی جانب سے بھارتی کپاس درآمد کرنے کی مخالفت

819

کراچی: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے حکومت کے بھارت سے کاٹن یارن درآمد کرنے کے منصوبے کی مکمل طور پر مخالفت کر دی ہے۔

اپٹما سندھ اور بلوچستان چیپٹرز کے چئیرمین آصف انعام نے ایک بیان میں فیصل آباد یارن مارکیٹ میں یارن کے فی بیگ قیمت 10 ہزار روپے تک گراوٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ ٹیکس چوری کا منصوبہ ہے کیونکہ واہگہ کے راستے بھارت سے کاٹن یارن کی درآمد اجازت دینے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

آصف انعام نے کہا کہ انڈسٹری نے مہنگے داموں کپاس خریدی ہے اور وہ مزید نقصانات کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ ملک میں پیدا ہونے والا 90 فیصد یارن مقامی مارکیٹ کے لیے دستیاب ہے اور کسی قسم کا بحران نہیں ہے، انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ بھارت سے کاٹن یارن درآمد کرنے کی اجازت نہ دے کیونکہ بھارت نے تمام پاکستانی مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

برآمدات بڑھنے سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے منافع میں 32 فیصد اضافہ

صنعتکاروں کا کاٹن یارن کی بھارت سے درآمد کی اجازت دینے کا مطالبہ

بھارت سے یارن کی درآمد روکنے اور مقامی انڈسٹری کی معاونت کے لیے انہوں نے حکومت سے زیرو ریٹڈ سیکٹر پر سیلز ٹیکس لیوی واپس لینے کا مطالبہ کیا تاکہ انڈسٹری مزید ترقی پائے اور کم قیمت پر کاٹن یارن فراہم کرنے کے قابل ہو سکے۔

چئیرمین اپٹما نے کہا کہ ایسی ٹیکسٹائل مصنوعات جو درآمدی خام مال سے تیار کی گئی ہوں کو ڈی ایل ٹی ایل فراہم نہیں کرنا چاہیے کیونکہ زیادہ تر برآمدکندگان کے فکسڈ ٹیکس رجیم کی کیٹیگری میں آنے کے باوجود برآمدکنندگان دو سے چار فیصد کے درمیان ڈی ایل ٹی ایل کی سہولت حاصل کر رہے ہیں۔

 اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ حکومت کی آمدن سے سبسڈائز ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت بھی لے رہے ہیں لہٰذا ایسی تمام ٹیکسٹائل مصنوعات قومی خزانے کو نقصانات پہنچانے کا باعث بن رہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈی ایل ٹی ایل اور ای آر ایف صرف مقامی یارن اور فیبرکس کو استعمال کرکے تیار کی گئی مصنوعات کو ہی دینا چاہیے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here