سی پیک منصوبوں کی وجہ سے پاکستان پر کتنا قرضہ چڑھا؟

646

چین نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت توانائی کے منصوبے سرمایہ کاری کے منصوبے ہیں اس لیے یہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ نہیں بن رہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی ژیان ( Zhao Lijian) نے معمول کے مطابق بریفنگ دیتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان نے چین کے فنڈکردہ توانائی کے منصوبوں میں 22 ارب ڈالر کے قریب اپنے قرض کو دوبارہ سے شیڈول کرنے کی درخواست کی تھی، انہوں نے کہا کہ “میں یہ کہنے کا مجاز ہوں کہ توانائی کے یہ منصوبے تجارتی سرمایہ کاری ہیں جہاں چینی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی”۔

انہوں نے کہا کہ “ہم کئی مواقع پر اسی طرح کے سوالات کے جوابات دے چکے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ آپ نے یہ مخصوص اعدادوشمار کیسے لیے ہیں، سی پیک میں بہت سے توانائی اور بجلی کے تعاون کے منصوبے ہیں۔ شاید آپ توانائی منصوبوں پر قرضوں کا حوالہ دے رہے ہیں۔ ایسا ہی ہے”؟

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان کی سری لنکا کو سی پیک سے فائدہ اٹھانے کی دعوت

وفاقی وزارتوں اور صوبوں کو سی پیک منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت

چینی ترجمان نے بتایا کہ وہ کئی سالوں سے پاکستان میں کام کرتے رہے ہیں اور توانائی اور سی پیک کے منصوبوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ لہذا، یہ قرضے چینی کمپنیوں کی طرف سے ہیں۔ پاکستانی حکومت کو انہیں واپس کرنے کی ضرورت نہیں ہے”۔

لی ژیان نے کہا کہ سی پیک کے فریم ورک کے تحت توانائی کے منصوبوں کے آپریشنز اور تعمیرات ‘اچھے طریقے سے جاری ہیں’، سستی اور مستقل بجلی کے ذرائع کی فراہمی کے علاوہ ٹیکس آمدن میں اضافہ اور واضع معاشی اور سماجی فوائد پیدا ہو رہے ہیں”۔

انہوں نے مزید کہا “ہمیں اعتماد ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان توانائی کا تعاون پاکستان کی قومی ترقی اور معاش کی بہتری میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالے گا”۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here