لاہور: وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں والٹن ائیرپورٹ کی جگہ سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا، منصوبے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جب والٹن ایئرپورٹ ڈی نوٹیفائی ہو گا تو اس سے کمرشل ویلیو کی مد میں چھ ہزار ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔
جمعہ کو لاہور میں سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں تبدیلی لانے کیلئے بہ حیثیت قوم ہمیں پرانی سوچ کو بدلنا ہو گا، جب مشکل وقت آتا ہے تو اس سے نکلنے کیلئے پرانی اور گھسی پٹی روایات کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو جن دو بڑی مشکلات کا سامنا ہے ان میں سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کا بوجھ ہے، پچھلے دس سال کے دوران اندھیر نگری میں بغیر کسی منصوبہ بندی کے قرضے لئے گئے جس کی وجہ سے آج ہمیں مہنگائی اور بے روز گاری کا سامنا ہے اور ملک ڈوب کر رہ گیا، ہر سال قرضوں کی قسطوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
راوی اربن پروجیکٹ، پہلے مرحلے میں حکومت کو چارسو ارب روپے آمدن کی توقع
لاہور کے راوی اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ میں آٹھ ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری متوقع
لاہور میں چار ہزار اپارٹمنٹس کی تعمیر کیلئے ایل ڈی اے اور بینک آف پنجاب کے درمیان معاہدہ
عمران خان نے کہا کہ سینٹرل بزنس منصوبے سے کاروباری سرگرمیوں اور زرمبادلہ میں اضافہ ہو گا، اس پر گزشتہ تین برسوں سے کام ہو رہا تھا، پہلے مرحلے میں 1300 ارب روپے آمدن ہو گی جس سے صوبائی و وفاقی حکومت اور ریلوے کی آمدن میں بھی اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بزنس ڈسٹڑکٹ منصوبے سے وفاقی حکومت کو 250 ارب روپے ٹیکس حاصل ہو گا جبکہ والٹن ایئرپورٹ ڈی نوٹیفائیڈ ہو گا تو اس سے کمرشل ویلیو کی مد میں چھ ہزار ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔
عمران خان نے کہا کہ وراثت میں ملے مسائل کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اس وقت قرضوں کے باعث ملک کی معاشی صورت حال بہت خراب تھی، ہم نے بہتر منصوبہ بندی سے معاملات کو سنبھالا اور آج حالات کافی بہتر ہیں، پچھلے چھ ماہ میں ہمارا کرنٹ اکائونٹ سرپلس رہا ہے جو خوش آئند بات ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور درآمدات و برآمدات کے درمیان توازن نہ ہونے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سے ہمیں مزید قرضے لینے پڑے۔
انہوں نے کہا کہ تمام مسائل سے نکلنے کیلئے اخراجات کم کرنا ہوں گے اور آمدنی میں اضافہ کرنا ہو گا، اسی لئے ہم نے یہ منصوبے شروع کئے ہیں تاکہ ملک میں سرمایہ کاری لا سکیں، راوی ریور اور والٹن منصوبے نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کیلئے آمدنی پیدا کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ان منصوبوں سے درخت ختم ہو جائیں گے، یہ ایک غلط سوچ ہے، میں اپنے آپ کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا انوائرنمنٹلسٹ سمجھتا ہوں، کسی نے آج تک پاکستان میں درخت لگانے کے متعلق نہیں سوچا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے چھانگا مانگا،چیچہ وطنی، دیپال پور اور کندیا ں کے بڑے بڑے جنگلات ختم کر دیئے گئے اور زمینوں پر قبضے کر لئے گئے، ہم نے خیبر پختونخواہ میں ایک ارب درخت لگائے جو بین الاقوامی ریکارڈ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل میں کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا، اگر کہیں سے درخت کو ہٹانا پڑا تو جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے درختوں کو کہیں اور منتقل کر دیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پھیلتے ہوئے لاہور کا حل صرف اور صرف بلند عمارتوں کی تعمیر ہے، بدقسمتی سے ہم نے پلاننگ ہی نہیں کی کہ کس طرح اپنے شہروں کو جدید بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ایئرپورٹس عموماََ شہر سے باہر ہوتے ہیں، ہم نے اس حوالے سے حکمت عملی طے کر لی ہے اور بہت جلد اس ایئرپورٹ کو کسی اور جگہ پر شروع کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبے کے تحت پہلی بار حکومت نے تنخواہ دار اور مزدور طبقے کیلئے اپنا گھر بنانے کا خواب پورا کیا ہے، ہم نے مالیاتی اداروں کو اس منصوبے میں شامل کر کے لوگوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ قطر سے ایل این جی کا نیا معاہدہ ہوا ہے جس سے ہر سال 30 کروڑ ڈالر کی بچت ہو گی اور آئندہ دس سالوں میں تین ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔