‘آئندہ چار ماہ میں گردشی قرضہ دو کھرب 80 ارب روپے تک پہنچ جائے گا’

ڈسکوز کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے لائن لاسز کی مد میں 117 ارب نقصان کا اندیشہ، بجلی صارفین کو 190 ارب روپے سبسڈی بھی دینا پڑے گی: قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو پاور ڈویژن کی بریفنگ

744

اسلام آباد: ملک میں جاری مالی سال کے آئندہ چار ماہ کے دوران گردشی قرضے 2805 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

 پاور ڈویژن کے ایڈیشنل سیکرٹری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس اور ریونیو کو ایک اجلاس کے دوران شعبوں کے لحاظ سے گردشی قرضوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دسمبر 2020 تک گردشی قرضے 2303 ارب روپے تک ریکارڈ کیے گئے تھے جبکہ جون 2018 میں ان قرضوں کا حجم 1126 ارب روپے تھا۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ “ڈسکوز کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہمیں لائن لاسز کی مد میں 117 ارب روپے نقصان کی توقع ہے جبکہ حکومت کو بجلی کے صارفین کو مزید 190 ارب روپے کی سبسڈی دینا ہو گی۔ جون 2018 میں 18.3 فیصد لائن لاسز کے مقابلے میں دسمبر 2020 کے دوران اس کی شرح 17.8 فیصد ریکارڈ کی گئی”۔

یہ بھی پڑھیے:

گردشی قرضے سے جان چھڑانے کیلئے حکومت کی آئی پی پیز کو واجبات ادائیگی کی پیشکش

بجلی کی قیمت میں 1.95 روپے فی یونٹ اضافے سے متعلق نیپرا کا فیصلہ محفوظ

انہوں نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے حالیہ بجلی کی قیمتوں میں 3.34 روپے فی یونٹ بجلی میں اضافے کی منظوری دی لیکن بجلی کی قیمتوں میں صرف 1.95 روپے ہی اضافہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 300 یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ٹیرف 10.20 روپے ہی رہا جبکہ کمرشل صارفین کے لیے یہی ٹیرف 20.70 روپے فی یونٹ تھا۔

انہوں نے قائمہ کمیٹی کو مزید بتایا کہ کابینہ کو جلد گردشی قرضوں کا مینجمنٹ پلان جمع کرا دیا جائے گا، بحالی کو بہتر کرنے اور ٹیکنیکل نقصانات کو کم کرنے کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دی گئی ہے۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ لائف لائن صارفین کے لیے بجلی کے ٹیرف میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور حکومت پیداواری لاگت کی بنیاد پر بجلی کا ٹیرف اخذ کرے گی۔

کمیٹی نے گردشی قرضوں میں اضافے کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار  کرتے ہوئے پاور ڈویژن کو اس حوالے سے قومی اسمبلی کے پینل کے سامنے ایک جامع ڈرافٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

کمیٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ گردشی قرضوں میں اضافہ معیشت خاص کر صنعتوں کے لیے بڑے مسائل پیدا کرے گا۔ کمیٹی نے گردشی قرضوں میں ماہانہ 55 ارب روپے اضافے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے لیے اس صورتحال کو خطرناک قرار دیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here