گیلپ پاکستان نے سال 2020 کی چوتھی سہ ماہی میں بزنس کنفیڈنس انڈیکس سے متعلق اپنی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں کاروباروں کی سیلز میں 53 فیصد کمی کا انکشاف ہوا ہے۔
گیلپ سروے میں اکتوبر سے دسمبر 2020 کی سہ ماہی کےدوران 400 سے زائد کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی رائے دریافت کی گئی جس میں 53 فیصد کے قریب تاجروں کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے انکی سیلز میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ 22 فیصد تاجروں کا کہنا تھا کہ حقیقت میں ان کی سیلز میں اضافہ ہوا۔
اس دوران 25 فیصد افراد ایسے بھی تھے جن کا خیال تھا کہ کورونا وائرس کے دوران ان کے کاروباری آپریشنز میں کوئی فرق نہیں پڑا۔
سروے کے مطابق 56 فیصد کے قریب کاروباری افراد نے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں سیلز میں کمی کی شکایت کی۔ خدمات کے شعبے میں سیلز میں 53 فیصد جبکہ تجارتی کاروباروں میں یہ شرح 39 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
گیلپ پاکستان کے مطابق سپئیر پارٹس اور الیکٹرانکس سیکٹر کے تاجروں کو سیلز میں سب سے زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
سروے میں 33 فیصد کاروباری افراد نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خریدوفروخت میں 41 سے 60 فیصد کمی آئی ہے۔ 18 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ خریدوفروخت میں 61 سے 80 فیصد جبکہ 16 فیصد تاجروں نے بتایا کہ وبا کے دوران خریدوفروخت میں 20 فیصد سے بھی کم کمی رہی۔
مینوفیکچرنگ کاروبار میں ہر 10 میں سے ایک مرچنٹ کا کہنا ہے کہ ان کی فروخت میں 80 فیصد کمی جبکہ 43 فیصد تاجروں نے خیال ظاہر کیا کہ ان کے کاروبار میں 40 سے 60 فیصد کمی آئی ہے۔
گیلپ پاکستان نے کاروباری شعبے سے کورونا وائرس کے دوران اپنی نوکریوں سے فارغ ہونے والے افراد کی شرح کا اندازہ لگانے کا بھی کہا۔ جس کے جواب میں 39 فیصد کاروباری افراد نے کہا کہ ان کے ملازمین کی تعداد ایک سال قبل کی نسبت کم ہے۔ 16 فیصد افراد نے بتایا کہ ان کے ساتھ پہلے سے زیادہ ملازمین کام کر رہے ہیں جبکہ 45 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اتنے ہی ملازمین کے ساتھ کام کر رہے ہیں جتنا کہ ان کے ملازمین کی تعداد پہلے تھی۔
سروے کے مطابق زیادہ تر انڈسٹریل مشین پارٹس میں ملوث 50 فیصد تاجروں کے ملازمین کی تعداد پہلے کی نسبت کم ہے۔ اس کے بعد، خوراک اور مشروبات کے شعبے سے وابسطہ کاروباری افراد کا کہنا تھا کہ ان کے ملازمین کی تعداد کم ہو گئی ہے۔
سروے میں ملک کے کم از کم 40 فیصد کاروباری افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکومتی افسران کو انکے جائز کام کرنے میں بھی رشوت دی۔
شعبوں کے حساب سے کاروباروں کے زوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ مینوفیکچرنگ شعبے میں 56 فیصد کاروباری افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے رشوت دی، خدمات کے شعبے میں 40 فیصد اور ٹریڈنگ کے شعبے میں 39 فیصد کاروباری افراد نے رشوت دی۔
صوبوں میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 50 فیصد کاروباری افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے جائز کام پر بھی رشوت دی جبکہ پنجاب اور سندھ میں رشوت کی شرح بالترتیب 43 اور 31 فیصد تھی۔