جنوبی وزیرستان میں تھری جی سائیٹس کو فورجی میں اَپ گریڈ کر دیا گیا

587

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)  نے کہا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں سیلولر موبائل آپریٹرز (سی ایم سوز) کی ڈیٹا سروسز بحال کر دی گئی ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پی ٹی اے نے ٹیلی کام سروسز کی صورت حال کو چیک کرنے کیلئے جنوبی وزیرستان میں کوالٹی آف سروس (کیو او ایس) سروے کا انعقاد کیا۔

سیلولر موبائل آپریٹرز سے کہا گیا تھا کہ وہ نہ صرف اپنی خدمات میں بہتری لائیں بلکہ اپنی تھری جی سائیٹس کو بھی اپ گریڈ کریں۔ موبائل سیلولر آپریٹرز جاز، جو جنوبی وزیرستان میں تھری جی ڈیٹا خدمات فراہم کر رہا ہے، نے اپنی تمام تھری جی سائیٹس کو فور جی میں اَپ گریڈ کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

پی ٹی اے کا بغیر سرٹیفکیٹ ٹیلی کام ایکوپمنٹ کی فروخت اور استعمال کیخلاف انتباہ

غیرقانونی بوسٹرز سے موبائل سگنلز میں خلل، پی ٹی اے کی درآمد روکنے کی درخواست

اس اقدام سے صارفین تیز رفتار ڈیٹا خدمات سے مستفید ہوں گے، پی ٹی اے نے کہا ہے کہ علاقے میں مزید سائیٹس کو اَپ گریڈ کرنے کی کوششوں میں سی ایم اوز کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ وزیراعظم پاکستان کے وژن کے مطابق صارفین کو بہتر وائس اور ڈیٹا سروسز کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 20 جنوری 2021ء کو جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اہل علاقہ کی جانب سے وائس اور براڈ بیند سروسز میں بہتری اور ٹوجی اور تھری جی کی بجائے فورجی کی فراہمی کے مطالبے پر انہیں مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

بعد ازاں 25 سے 29 جنوری 2021ء تک پی ٹی اے اور سی ایم اوز کی مشترکہ ٹیموں نے جنوبی وزیرستان کے علاقوں وانا، اعظم ورسک، کنئی، کرم، ماکن، شکئی، سرا روغہ، تانائی ور تیارزا میں سروس کے معیار کو جانچنے کیلئے سروے کیا، اس وقت ان علاقوں میں جاز کی ٹو جی اور تھری جی اور یوفون کی ٹو جی سروس چل رہی تھی۔

سروے سے معلوم ہوا کہ جاز کی ڈیٹا سروسز کم از کم لائسنس تھریش ہولڈ کی متناسب سطح پر پائی گئیں لیکن دونوں آپریٹرز کا چند علاقوں میں آواز اور ایس ایم ایس کا معیار لائسنس میں طے شدہ معیار سے قدرے کم پایا گیا۔ اس حوالے سے سی ایم اوز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 15 دن کے اندر اندر نشاندہی کردہ خامیوں کے ازالے کے لئے اقدامات کریں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here