غزہ: قطر، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی کوشش سے اسرائیل نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کو گیس کی سپلائی شروع کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
اسرائیل نے غزہ کی پٹی تک گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر دستخط کر دیئے ہیں جس کے بعد غزہ میں قائم واحد پاور پلانٹ کو چلانے کے لیے گیس کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔
اس منصوبے کی تکمیل پر چند سال کا عرصہ لگ سکتا ہے اور اس کا مقصد فلسطینی علاقے میں بجلی اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب غزہ کی پٹی کو روزانہ 120 میگاواٹ بجلی فروخت کر رہا ہے، اس کے علاوہ غزہ پٹی میں ڈیزل سے بجلی تیار کرنے والا پلانٹ روزانہ 90 میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔
غزہ پٹی میں 30 میگاواٹ بجلی شمسی توانائی منصوبوں سے حاصل کی جاتی ہے، اس وقت غزہ کی پٹی کو مجموعی طور پر 240 میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے جب کہ غزہ میں بجلی کی یومیہ ضرورت 500 میگاواٹ ہے۔
فلسطین کے لیے قطر کے مندوب محمد العمادی نے ایک بیان میں اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ معاہدے کے دو حصے ہیں۔ ایک حصہ فلسطینی اتھارٹی کو گیس کی فروخت ہے اور دوسرے میں تل ابیب سے غزہ تک گیس پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ شامل ہے۔
اس منصوبے پر یورپی یونین نے پانچ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے جب کہ فلسطینی علاقوں میں قطر سرمایہ کاری کرے گا اور اسرائیل کی حدود میں واقع علاقے میں اسرائیل کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔