اسلام آباد: ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان نے صنعتوں کی مدد کیلئے تنخواہوں کی ادائیگیوں کی مد میں متعارف کروائی جانے والی سٹیٹ بینک کی فنانس سکیم اور موخر قرضوں جیسی سکیموں میں مزید ایک سال کی توسیع کی اپیل کی ہے۔
ایک بیان میں ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان ( ای ایف پی ) کے صدر اسماعیل ستار نے کہا ہے کہ کورونا وبا ابھی ختم نہیں ہوئی اور تاجر برادری اب تک اس وبا کے عالمی و مقامی سطح پر پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کی جدوجہد کر رہی ہے لہٰذا صنعتوں کی دوبارہ معمول کے مطابق بحالی کو ممکن بنانے کیلئے حکومت اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کرے۔
یہ بھی پڑھیے:
تاجروں کا سٹیٹ بینک سے ری فنانس سکیم میں توسیع کا مطالبہ
میزان بینک سے ایک مالی کو ہائوسنگ فنانس سکیم کے تحت قرضہ مل گیا
انہوں نے حکومت پاکستان کے بروقت اقدامات اور موثر پالیساں نافذ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے صنعتوں کو قدرے ریلیف ملا ہے باالخصوص 1100 ارب روپے کے ریلیف فنڈ جیسے پیکیج، پالیسی ریٹ میں ریکارڈ کمی اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کی بروقت ادائیگی سے معیشت کا پہیہ گھومنے میں مدد ملی۔
اسماعیل ستار نے مزید کہا کہ ای ایف پی کے سروے کے مطابق لاک ڈاون کی وجہ سے 61 فیصد مینوفیکچررز صنعتیں بند کرنے پر مجبور ہوئے، صنعتکاروں نے چار ماہ تک مالی نقصان اٹھانے کے باوجود ورکرز کو تنخوائیں دیں تاہم وبا کے اثرات بتدریج کم ہونے کے بعد بھی صنعتیں مکمل بحال نہیں ہو سکیں لہٰذا مشکل کی اس گھڑی میں مینوفیکچررز کو معاونت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
اسماعیل ستار نے کابینہ کے عملی اقدامات کی روشنی میں خوشحال مستقبل کی امید ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے درخواست کی کہ وہ صنعتوں کے لیے فنانسنگ اسکیموں میں ایک سال کی توسیع کی مجوزہ تجویز پر غور کرے۔
واضح رہے کہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے بھی سٹیٹ بینک آف پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستان میں کورونا وبا کی وجہ سے کمپنیوں کی مدد کیلئے اپنی ری فنانس سکیم میں ایک سال کی توسیع کرے۔
ری فنانس سکیم پر تبصرہ کرتے ہو ئے صدر ایف پی سی سی آئی میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ اس سکیم کا مقصد ملازمین کے مالی معاوضوں اور تنخواہوں کے ذریعے ہر قسم کے کاروبار کی بینکو ں کے ذریعے مدد کرنا ہے، جیسا کہ ابھی تک پاکستان کی معیشت کووڈ-19 کی تبا ہ کاریوں سے باہر نہیں نکل سکی، لہٰذا سٹیٹ بینک سے درخواست ہے کہ سکیم کو ایک سال کیلئے مزید بڑھائے۔