اسلام آباد: مالی سال 2021ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ کا حجم 96 ارب روپے تک جا پہنچا جو سال 2020ء کی پہلی سہ ماہی کے 71 ارب روپے سے 25 ارب روپے زیادہ ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کی زیرِصدارت نیشنل ای کامرس کونسل (این ای سی سی) کا چوتھا اجلاس منعقد ہوا، نیشنل ای کامرس کونسل پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کی نمائندہ تنظیم ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ نے نیشنل ای کامرس پالیسی کے تحت اکتوبر 2019ء میں دی تھی۔
حکام کے مطابق نیشنل ای کامرس کے چوتھے اجلاس کے دوران کراس بارڈر کے طریقہ کار، ای کامرس کے فروغ کیلئے مراعات، بین الاقوامی ادائیگیوں کے طریقہ کار کے علاوہ مرکنٹائل سٹاک ایکسچینج، ڈیجیٹل آن بورڈنگ سروسز، ویمن اکنامک امپاورمنٹ اور ای کامرس سے متعلق سہولیات کے پورٹل کو چلانے کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔
مزید برآں پبلک اور پرائیویٹ باڈی کے ذریعے کنزیومر پروٹیکشن کونسلز، دور دراز علاقوں میں براڈبینڈ کی دستیابی، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کے تعاون سے ای کامرس سے متعلق معاملات پر بھی غوروخوص کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے:
پشاور میں 20 منزلہ ڈیجیٹل کمپلیکس کیلئے وفاق کا 16 کنال اراضی دینے کا عندیہ
پاکستان ڈیجیٹل ادائیگی کے جدید نظام رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل
اس موقع پر وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کے حکام نے اجلاس کو لیگل فریم ورک اپ ڈیٹس، درآمدی مصنوعات کی کلئیرنس کیلئے ای کامرس کے طریقہ کار اور قوانین، گڈز پالیسی اور وی بک (WEBOC) ای کامرس موڈیول سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ نیشنل ٹیکسیشن کونسل (این ٹی سی) وفاق اور تمام صوبوں میں ٹیکس رجیم کو ہم آہنگ بنانے کیلئے کام کر رہی ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کراس بارڈر ای کامرس کے فروغ سے متعلق اپنی کوششوں پر تفصیلی بریفنگ دی، نیشنل انسٹی ٹیوشنل فیسیلی ٹیشن ٹیکنالوجیز (نفٹ) نے اجلاس کو بتایا کہ وہ سٹیٹ یبنک کے اشتراک سے بین الاقوامی ادئیگیوں کا نظام متعارف کرانے کیلئے کوشاں ہیں جس کے ذریعے پاکستانی بیرون ملک بھی پے پال، گوگل پے اور ایپل پے کے ذریعے ادائیگی کے قابل ہوں گے، پیمنٹ سسٹم کی سہولت فریقِ ثانوی کی شمولیت سے فراہم کی جائے گی۔
نیشنل انسٹی ٹیوشنل فیسیلی ٹیشن ٹیکنالوجیز کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ ادائیگی کا نظام 2020ء کے آخر تک متحرک کر دیا گیا تھا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے مزید اداروں کو ساتھ ملانے کا عمل بری طرح متاثر ہوا۔