اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ سندھ میں بجلی چوروں پر ہاتھ ڈالا گیا تو صوبائی حکومت سامنے آ گئی۔
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری کے سوال کے جواب میں وزیر توانائی عمر ایوب خان نے بتایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کے تحت انہیں اب ادائیگیاں پاکستانی روپے میں کی جائیں گی جبکہ ان کے نرخ میں بھی کمی کی گئی ہے جبکہ صارفین کے بجلی کے بلوں میں بھی کمی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے: پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.58 کھرب تک پہنچنے کا امکان
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حکومتوں کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے 2023ء تک گردشی قرضہ 1455 ارب روپے تک پہنچنے کا اندیشہ ہے، حکومت اس میں کمی لانے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت گردشی قرضہ کے حوالے سے بارودی سرنگیں چھوڑ کر گئی۔ لازمی ادائیگی 2013ء میں لازمی ادائیگی 185 ارپ روپے، 2018ء میں 468 ارب روپے، 2020ء میں 860 ارب روپے تھی جو 2023ء میں 1455 ارب روپے تک جانے کا اندیشہ ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں کل آٹھ ہزار 880 فیڈرز ہیں جن میں سے 80 فیصد پر لوڈ مینجمنٹ نہیں ہے جہاں بجلی چوری اور لائن لاسز زیادہ ہیں وہاں بہتری لا رہے ہیں، جہاں چوروں پر ہاتھ ڈالتے ہیں انہی کے لوگ سامنے آ جاتے ہیں، سندھ میں بجلی چوروں پر ہاتھ ڈالا تو وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایف آئی آر نہیں کاٹ سکتے۔