دبئی: متحدہ عرب امارات نے خلیجی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کاروں، سائنسدانوں، ڈاکٹروں اور ان کے خاندانوں کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں اپنے قوانین میں ترامیم بھی کی ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یو اے ای کی کابینہ، لوکل امیری کورٹس اور ایگزیکٹو کونسلز ہر کیٹیگری کے لیے قائم کردہ واضح معیار کے تحت موزوں لوگوں کو امارات کی شہریت کے لیے نامزد کریں گی۔
شیخ محمد نے کہا کہ نیا قانون یو اے ای کا پاسپورٹ حاصل کرنے والے افراد کو ان کی اپنے ممالک کی موجودہ شہریت کو بھی برقرار رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیۓ:
متحدہ عرب امارات تل ابیب میں سفارت خانہ کھولنے کو تیار
یو اے ای کا امریکا سے 23 ارب ڈالر کے ایف 35 طیارے اور ڈرون خریدنے کا معاہدہ طے
ابھی یہ واضح نہیں کہ نیا پاسپورٹ حاصل کرنے والے افراد کو پبلک ویلفئیر سسٹم سے استفادہ کرنے کا موقع ملے گا یا نہیں۔ تاہم یو اے ای میں ایک اندازے کے مطابق 14 لاکھ شہریوں کے لیے ہر سال اربوں ڈالر مفت تعلیم، صحت، ہاؤسنگ قرض اور گرانٹس پر خرچ کیے جاتے ہیں۔
عام طور پر یو اے ای میں غیرملکیوں کو چند سال کی ملازمت کے دوران اپنے مستند ویزوں کی تجدید کرانا پڑتی ہے۔ حال ہی میں یو اے ای حکومت نے اپنی ویزہ پالیسی میں مزید نرمی کی ہے، نئی ویزہ پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں، طلباء اور پیشہ ور افراد کو طویل رہائش کی پیشکش کی گئی ہے۔
گزشتہ برس حکومت نے اپنے گولڈن ویزہ سسٹم میں توسیع کی تھی جس کے تحت خلیجی ریاست میں سپیشلائزڈ ڈگری ہولڈرز اور مختلف پیشہ ور افراد کو 10 سالہ رہائش کی پیشکش کی تھی۔
یو اے ای کی معیشت کو کورونا وائرس سے شدید نقصان پہنچا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تیل کی قیمتیں کم ہو گئی تھیں جس کے سبب یو اے ای نے ہزاروں تارکین وطن کو اپنے ممالک جانے کا حکم دیا تھا۔