اسلام آباد: مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) نے پاک وہیلز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی جانب سے میبنہ طور پر ٹریڈ مارک کا غلط استعمال کرنے سے متعلق او ایل ایکس کی درخواست مسترد کر دی، کمپنی پر مبینہ طور پر او ایل ایکس کلاسیفائیڈ پاکستان کے ٹریڈ مارک کے استعمال میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔
سی سی پی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “شائستہ بانو اور بشرا ناز ملک پر مشتمل سی سی پی بینچ نے دونوں فریقین کے جوابات سننے کے بعد او ایل ایکس کی درخواست خارج کی اور ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کے تناظر میں پاک وہیلز کے خلاف شوکاز نوٹسز اور انکوائر رپورٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا”۔
او ایل ایکس نے سی سی پی کو شکایت کی تھی کہ پاک وہیلز ان کے اشتہارات، لسٹنگ اور تصاویر کو اپنے واٹرمارک لوگو کے ساتھ لگا کر بلااجازت اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کر رہی ہے۔ اس اقدام کے سبب پاک وہیلز پر مبینہ طور پر او ایل ایکس کی کسٹمر بیس، ساکھ اور کمپنی کے وقار کو کمرشل فائدے حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور پر استعمال کیا گیا۔
او ایل ایکس نے دورانِ سماعت اپنے مؤقف میں کہا کہ مسابقتی ایکٹ 2010 کے سیکشن 10 کے تحت پاک وہیلز انکے ٹریڈ مارک کو انکی اجازت کے بغیراستعمال کے جرم کی مرتکب ہوئی ہے۔
سی سی پی کی انکوائری میں معلوم ہوا کہ پاک وہیلز او ایل ایکس کی اجازت یا رضامندی کے بغیر کمپنی کے لوگو اور رجسٹرڈ ٹریڈ مارک کا غلط بیانی سے استعمال کررہی تھی۔
اس کے برعکس مذکورہ کیس میں پاک وہیلز املاک سے متعلق صارفین کو غلط اور بے بنیاد معلومات فراہم کرتے پائی گئی جو سیکشن 10 کی کی خلاف ورزی ہے۔
پاک وہیلز کو انکوائری کی تجاویز پر شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے اور اس معاملے میں سماعت بھی کی گئی۔
پاک وہیلز نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ آن لائن پلیٹ فارمز پر عام طور پر کلاسیفائیڈ اشتہارات کو صارفین کو نام ظاہر کیے بغیر اشتہارات شائع کرنے کی اجازت ہوتی ہے حتیٰ کہ صارفین اپنے اشتہارات ایک سے زیادہ ویب سائٹ پر بھی شائع کرنے کے مجاز ہیں۔
مذکورہ کیس میں اپنی بے گناہی پر بات کرتے ہوئے پاک وہیلز نے مزید کہا کہ متعلقہ قوانین سے متعلق کم علمی اور آگاہی کی وجہ سے صارفین یا فریقِ ثانوی نے انکی ویب سائٹ پر او ایل ایکس کی واٹر مارک تصاویر لگانے پر غفلت برتی ہے۔
مزید برآں، او ایل ایکس کی جانب سے پرانے آن لائن مواد پر انحصار کرنا یا لسٹنگ اور اشتہارات کو صحیح یا غلط کے طور پر جانچنا کافی مشکل ہو گیا ہے کیونکہ ٹرانزیکشن مکمل ہونے کے بعد عام طور پر صارفین کی پوسٹ کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا جاتا ہے۔
اس لیے، او ایل ایکس کے جواب کے مطابق شکایت کنندہ کے ذریعہ فراہم کردہ ثبوتوں کے شواہد کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
تاہم، سی سی پی کی ٹیم کی جانب سے پاک وہیلز کا دورہ کرنے اور کمپنی کے سسٹم کا مختلف ٹیکنیکل ٹیسٹس کے بعد ٹیکنیکل کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ پاک وہیلز او ایل ایکس کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی لسٹنگ یا اشتہارات کی کاپی کرنے میں ملوث نہیں پائی گئی۔
ٹیکنیکل رپورٹ کے بیانات اور ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کے تناظر میں سی سی پی نے انکوائری رپورٹ مسترد کرکے پاک وہیلز کے خلاف شوکاز نوٹس ختم کر دیے۔