کیلی فورنیا: ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ 2020ء کی آخری سہ ماہی کے دوران اس کی آمدنی سالانہ بنیاد پر 17 فیصد بڑھ کر 43.1 ارب ڈالر جبکہ خالص منافع 15.5 ارب ڈالر رہا۔
2020ء کی آخری سہ ماہی میں کمپنی کا خالص منافع 2019ء کے آخری تین ماہ کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ رہا، اس کی بنیادی وجہ کورونا لاک ڈان کے دوران مائیکروسافٹ کے انٹیلی جینٹ کلائوڈ اور پرسنل کمپیوٹنگ کے استعمال میں اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
بلیک بورڈ پر مائیکروسافٹ ورڈ سکھانے والے استاد کے سوشل میڈیا پر چرچے
ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کی مائیکروسافٹ کے ساتھ بات چیت
’زیادہ وقت فلاحی کاموں میں صَرف کرنا چاہتا ہوں‘ بل گیٹس مائیکروسافٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے مستعفی
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2020ء کے دوران کورونا وائرس اور دنیا کے کئی ملکوں میں لاک ڈاﺅن کے باعث کمپیوٹر کے استعمال بالخصوص انٹیلی جنٹ کلاﺅڈ اور پرسنل کمپیوٹنگ میں اضافہ ہوا جس سے کمپنی کی مجموعی آمدنی میں بھی تیزی آئی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ 2020ء کے آخری تین ماہ کے دوران اس کی آمدنی 2019 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 17 فیصد بڑھ کر 43.1 ارب ڈالر، آپریٹنگ انکم 29 فیصد اضافے کے ساتھ 17.9 ارب ڈالر جبکہ خالص منافع 15.5 ارب ڈالر رہا جو سالانہ بنیاد پر 33 فیصد زیادہ ہے۔
2020ء کی آخری سہ ماہی کے دوران سب سے زیادہ آمدنی انٹیلی جنٹ کلائوڈ سے حاصل ہوئی جس کا حجم 14.6 ارب ڈالر رہا جبکہ مور پرسنل کمپیوٹنگ سے آمدنی کا حجم 15.1 ارب ڈالر رہا جو سالانہ بنیاد پر بالترتیب 23 اور 14 فیصد زیادہ ہے، کمپنی کو مجموعی طور پر فی شیئر 2.03 ڈالر آمدنی ہوئی جو سالانہ بنیاد پر 34 فیصد زیادہ ہے۔