کراچی: سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر عبدالہادی نے بجلی کی قیمت میں حالیہ اضافہ، یکم فروری سے مقامی صنعتوں اور یکم مارچ سے برآمدی صنعتوں کے گیس کنکشن منقطع کرنے کے حکومتی فیصلے کو صنعتوں کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم عمران خان ایک طرف پاکستان کی برآمدات کو فروغ دینے، درآمدات کم کرنے اور روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف صنعت و برآمدات مخالف اقدامات کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے صنعتکار برادری شدید تحفظات کا شکار ہے کہ آخر حکومت کی پالیسی کیا ہے؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا واقعی وزیراعظم صنعتوں کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کی خواہش مند ہیں؟ کیونکہ حالیہ فیصلوں سے وزیراعظم عمران خان کا ویژن دھرا کا دھرا رہ جائے گا جو موجودہ حالات میں کبھی بھی پورا نہیں ہو سکتا۔
سائٹ ایسوسی ایشن نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل میں کہا کہ ڈھائی ماہ قبل حکومت نے بجلی نرخ کم کر کے صنعتکاروں کو یہ پیغام دیا کہ اضافی بجلی استعمال کرنے پر نرخوں میں رعایت دی جائے گی مگر اب اچانک نرخوں میں اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ ہر دوماہ بعد بجلی نرخوں میں ردو بدل سے پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے۔ ہماری بجلی بھی مہنگی اور گیس بھی نہیں ہے جس کے نتیجے میں پیداواری لاگت خطے میں سب سے زیادہ ہے، مگر اس کے باوجو پاکستانی برآمدکنندگان بین الاقوامی مارکیٹوں میں مقابلہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
چھ ماہ میں امریکا کو پاکستانی برآمدات دو ارب ڈالر سے متجاوز
پاک افغان تجارت میں رکاوٹیں، سیمنٹ کی برآمدات متاثر، 8.6 فیصد کمی
پہلی بار پاکستان کی برطانیہ کو برآمدات ایک ارب ڈالر سے متجاوز
کپاس کی پیداوار میں 34 فیصد کمی، ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ
ایسوسی ایشن کے صدر نے سپریم کورٹ کے احکامات کا حوالہ دیا جس کے مطابق جو کیپٹیو پاور سے اپنی ضرورت کے مطابق بجلی پیدا کرتے ہیں وہ صنعتوں کی کیٹگری میں آتے ہیں اور انہیں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں انڈسٹریل کنکشن تصور کیا جانا چاہیے لیکن اس کے باجود عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ صنعتکاروں کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے کہ کیپٹیو پاور پلانٹس کے گیس کنکشن کاٹ دیے جائیں گے، جب توانائی کا شدید بحران تھا تو حکومت کی یقین دہانی پر بزنس کمیونٹی نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے گیس جنریٹرز لگائے اور اپنی مدد آپ کے تحت توانائی پیدا کرنے کا بندوبست کیا تاکہ اپنی پیداواری ضرورت کو پورا کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اب صنعتوں کی گیس کاٹی گئی تو اربوں کی سرمایہ کاری زیرو ہو جائے گی اور گیس کے متبادل کے طور پر انرجی کے حصول کے لیے مزید سرمایہ کاری درکار ہو گی جو بدترین مالی بحران پیدا کرنے کا باعث بنے گا اور پھر اکثریت صنعتیں بند ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت یہ بھی جانتی ہے کہ کورونا سے پیدا صورت حال کے بعد بھارت اور بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں برآمدی آرڈرز پاکستان منتقل ہوئے وہ آرڈرز پاکستانی برآمد کنندگان نے غیرملکی خریداروں کو کنفرم کیے ہوئے ہیں لہٰذا گیس بند کی گئی تو ہم پیداوار کیسے کریں گے؟
سائٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ نے کہا کہ پیداوار کم رہی تو بروقت برآمدی آرڈرز کی تکمیل کیسے ہو گی؟ ایسی صورت میں ہمارے برآمدی آرڈرز بھارت و بنگلہ دیش لے اُڑیں گے اور حکومت کو یہ بات سمجھنا چاہیے ورنہ ہماری برآمدات جو دو سال میں 24.8 ارب ڈالر سے کم ہو کر 22.5 ارب ڈالر رہ گئی ہیں اگر پیداواری سرگرمیاں متاثر ہوئیں تو ملکی برآمدات 20 ارب ڈالر کی نچلی سطح پر آ جائیں گی۔
عبدالہادی نے وزیراعظم عمران خان سے پُرزور اپیل کی کہ وہ صنعت مخالف فیصلوں پر نظرثانی کریں اور یہ اعلان کیا جائے کہ صنعتوں کے گیس کنکشن نہیں کاٹے جائیں گے اور مقامی صنعتوں سمیت برآمدی صنعتوں کو طلب کے مطابق بلاتعطل گیس فراہم کی جائے گی کیونکہ گیس کنکشن کاٹنا کسی صورت بھی معقول حل نہیں بلکہ واحد حل یہ ہے کہ آر ایل این جی درآمد کرکے طلب کو پورا کیا جائے تاکہ صنعتوں کا پہیہ بلا رکاٹ چلتا رہے اور ملکی برآمدات کو فروغ حاصل ہو۔