واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی، وزارت آئی ٹی کیا اقدامات اٹھا رہی ہے؟

واٹس ایپ کی نئی پالیسی بارے صارفین کی تشویش سے بخوبی آگاہ ہیں، معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے پالیسیاں مرتب کر رہے ہیں، سرکای ملازمین کے ڈیٹا کے تحفظ کیلئے جون 2021ء میں ایپ متعارف کرائیں گے: وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق

609

اسلام آباد: وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا ایپ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے حوالے سے پاکستانی صارفین کی تشویش سے بخوبی آگاہ ہیں، تمام معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے اپنی پالیسیاں مرتب کر رہے ہیں جس کے تحت پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل، سرکاری ملازمین کے لئے چیٹنگ ایپلی کیشن کی تیاری سمیت سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطہ میں تیزی لائی گئی ہے۔

اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ اس وقت وٹس ایپ کی متنازع اپ ڈیٹڈ پرائیویسی پالیسی موضوع بحث بنی ہوئی ہے، اگرچہ وٹس ایپ انتظامیہ کے وضاحتی بیان کے مطابق پرائیویسی پالیسی کا اطلاق انفرادی صارفین پر نہیں بلکہ بزنس کنزیومر پر ہوگا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ 2014ء میں فیس بک نے واٹس ایپ خریدا تھا تو ان کی جانب سے یہی کہا گیا تھا کہ وہ رازداری سے متعلق اپنی پالیسیوں کو تبدیل نہیں کریں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 2016ء میں واٹس ایپ نے صارفین کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ اپنی معلومات دوسری کمپنیوں کو استعمال کرنے کہ اجازت دیں یا نہ دیں لیکن انہوں نے اپنی اس بین الاقوامی کمٹمنٹ کے برخلاف اپنی تازہ اپ ڈیٹڈ پالیسی کو صارفین کے قبول نہ کرنے کی صورت میں ایپلی کیشن ڈیلیٹ کرنے کی جو بات کی ہے وہ باعث تشویش ضرور ہے کیونکہ یہ حق صارف سے نہیں چھینا جاسکتا کہ وہ اپنا ڈیٹا کسی کو شیئر کرنے کی اجازت دے یا نہ دے، اس پر کوئی کمپنی اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتی اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے صارفین کے حقوق بری طرح متاثر ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: 

حکومت کا ’پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل‘ لانے کا فیصلہ

امریکا بھارت کو میزائل حملے کیلئے سیٹلائٹ ڈیٹا دیگا، معاہدہ پر دستخط

وٹس ایپ کی نئی ڈیٹا پالیسی پر شکوک و شبہات، دیگر ایپس کی ڈیمانڈ بڑھ گئی

سید امین الحق نے کہا کہ اگر واٹس ایپ نے اپنی اس نئی پالیسی کو جاری کر ہی دیا ہے تو پہلے بطور سبجیکٹ صارف کی رائے لی جانی چاہئے تھی پھر اسے پوری دنیا کیلئے یکساں ہونا چاہئے تھا لیکن یورپ، برازیل اور امریکہ میں ان نئی پالیسوں کا اطلاق نہیں ہو گا جس کی بنیادی وجہ وہاں موجود رازداری کے حوالے سے سخت قوانین ہیں جن کی پاسداری کے لئے واٹس ایپ پابند ہے۔

وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کے حساس ڈیٹا شئیرنگ پالیسی کے بعد اب یہ ضروری ہو گیا تھا کہ ہم پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل پر اپنے کام کی رفتار کو تیز کر دیں تاکہ ہمارے شہریوں کی پرائیویسی کو جلد از جلد محفوظ بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے گزشتہ ایک سال سے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کے مسودہ پر جاری کام کو تیز کرتے ہوئے 14 جنوری کو اس حوالے سے فائنل جائزہ اجلاس منعقد کیا جس میں تمام امور کو تفصیلی غور کے بعد حتمی مرحلہ میں داخل کر دیا ہے جسے کچھ دنوں میں متعلقہ محکمے کو ارسال کرکے پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے پیش کر دیا جائے گا۔

سید امین الحق کے مطابق اس بل میں بنیادی اہمیت بطور سبجیکٹ ایک عام پاکستانی صارف کو دی گئی ہے جبکہ بل کی تیاری میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا ایک طویل عمل بھی مکمل کیا گیا ہے تاکہ کسی کے حقوق غصب نہ ہوں اور ساتھ ہی بین الاقوامی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کے تناظر کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ یاد رہے کہ کچھ ہفتے قبل ہی پاکستان میں سوشل میڈیا قواعد بھی لاگو کئے گئے ہیں، ان قواعد میں یہ شامل ہے کہ تمام سوشل میڈیا کمپنیاں پاکستان میں اپنا رابطہ آفس قائم کریں تاکہ اس جیسے یا دیگر مسائل پر حکومت، کمپنیوں اور صارفین کے مابین فوری روابط کو یقینی بنایا جاسکے، ہم اس کیلئے ان کمپنیوں کی جانب سے جواب کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک واٹس ایپ کی طرز پر کسی پاکستانی ایپلی کیشن کی تیاری کا تعلق ہے تو وفاقی کابینہ نے کچھ عرصہ قبل وزارت آئی ٹی کو یہ ٹاسک دیا تھا کہ سرکاری افسران و ملازمین کیلئے واٹس ایپ کی طرز پر ایک ایسی ایپلی کیشن تیار کی جائے جس کا ناصرف تمام ڈیٹا بلکہ اس پر کی جانے والی گفتگو بھی محفوظ ہو کیونکہ اس وقت دستیاب تمام چیٹنگ ایپلی کیشن کا ڈیٹا، بھارت اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں محفوظ ہوتا ہے جو کسی بھی وقت سکیورٹی کے لحاظ سے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں تمام ابتدائی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور امید ہے کہ ہم جون 2021ء تک اسمارٹ آفس کے نام سے ایک ایپلی کیشن لانچ کر سکیں گے تاہم یہ آزمائشی بنیادوں پر ہو گی جس میں آنے والی ممکنہ خرابیوں اور رکاوٹوں کو دور کرکے پھر اسی ایپلی کیشن کے ایک حصے کو یا اسی طرز کی دوسری ایپلی کیشن (کسی دوسرے نام سے) کو عام پاکستانی صارفین کیلئے بھی لانچ کردیا جائے گا اور یہ مکمل محفوظ ایپلی کیشن ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کچھ عرصہ درکار ہو گا لیکن موجودہ دور میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر ہماری کوشش ہے کہ اس ایپلی کیشن کا اجراء جلد از جلد کردیا جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here