واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی سرمایہ کاروں کے لیے مبینہ طور پر چین کی ملٹری کنٹرولڈ کمپنیوں میں سرمایہ کاری روکنے کے لیے قوانین مزید سخت کر دیے۔
اس حوالے سے ٹرمپ کی جانب سے نومبر میں ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا گیا تھا، جس پر امریکہ کے ٹریثری ڈیپارٹمنٹ نے مذکورہ ایگزیکٹو آرڈر کی وضاحت کے لیے گائیڈ لائنز شائع کی ہیں جس کا اطلاق سکیورٹی ایکسچینج کے فنڈز کی ٹریڈنگ کے سرمایہ کاروں اور انڈیکس فنڈز کے ساتھ ساتھ چین کی ذیلی ملکیتی کمپنیوں یا چینی ملٹری کی کنڑولڈ کمپنیوں پر ہو گا۔
برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ٹریثری ویب سائٹ ‘سوال و جواب’ کی فہرست جاری کی گئی ہے جس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ایک مباحثہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
معاشی میدان میں چین کس سال امریکا سے آگے نکل جائے گا؟
امریکہ اوپن سکائیز ٹریٹی سے باضابطہ طور پر علیحدہ
امریکی معیشت میں 32.9 فیصد کی ریکارڈ کساد بازاری
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور محکمہ دفاع نے ٹریثری ڈیپارٹمنٹ کے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایسے اقدامات کرنے کی مخالفت کی ہے۔
اسٹیٹ سیکرٹری مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ یہ ایگزیکٹو آرڈر “واشنگٹن کو چین کی ملٹری، انٹیلی جنس اور سکیورٹی سروسز کے جدت پسندی اور ڈویلپمنٹ میں شامل نہ ہونے کو یقینی بنائے گا”۔
انہوں نے کہا کہ “اس سے امریکی سرمایہ کاروں کے تحفظات ختم ہونے چاہیے، جن کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ وہ (چین کی ملٹری کنٹرولڈ کمپنیوں) کو بلا واسطہ، بلواسطہ یا دیگر سرمایہ کاری کے ذریعے سپورٹ کرتے رہے”۔
چینی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ ‘چین کی ملٹری سویلین انٹیگریشن سٹریٹجی’ کے الزام کی چین واضح طور پر مخالفت کرتا ہے۔
چینی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ “سیاست زدہ معیشت اور تجارت، ریاست کے اختیارات کا ناجائز استعمال، نیشنل سکیورٹی کے کنسیپٹ جیسے اقدامات مارکیٹ مسابقت اور عالمی تجارت کے اصولوں کے خلاف ہیں، یہ سب امریکہ خود ہی کرکے اس پر فخر کرتا ہے”۔