لاہور: ملک بھر میں نومبر 2020ء کے دوران سالانہ اعتبار سے گاڑیوں کی فروخت میں 48 فیصد اضافہ ہوا اور تمام قسم کی گاڑیوں کے 14 ہزار 454 یونٹس فروخت کیے گئے۔
پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ کی گاڑیوں کی فروخت میں نومبر 2020ء کی نسبت 87 فیصد، ہونڈا اطلس کارز (پاکستان) لمیٹڈ کی سیلز میں 72 فیصد اور پاک سوزوکی موٹر کمپنی کی سیلز میں 16 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اسی طرح (پاما کے ساتھ غیر رجسٹرڈ شدہ کمپنی) لکی موٹر کارپوریشن کی گاڑیوں کی سالانہ فروخت میں 63 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
ٹاپ لائن سکیورٹیز لمیٹڈ کے سینئر ریسرچ اینالسٹ سید فواد بصیر نے کہا ہے کہ کچھ پیداواری مسائل حل ہونے کے بعد یہ پہلا سال ہے جب پاک سوزوکی لمیٹڈ کی گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نومبر 2020ء کے دوران اکتوبر کے مقابلے میں گاڑیوں کی فروخت میں تین فیصد اضافہ ہوا، نومبر میں سوزوکی موٹرز کی سیلز 12 فیصد بڑھنا بھی اس اضافے کی ایک وجہ رہی کیونکہ اس کی کلٹس کی سیلز میں 86 فیصد جبکہ راوی کی سیلز میں 255 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے:
حکومت نے سیکنڈ ہینڈ گاڑیوں کی فروخت پر بھاری ٹیکس عائد کر دیا
ایف بی آر کی کارروائی، مشکوک دستاویزات پر بی ایم ڈبلیو، مرسیڈیز سمیت 19 گاڑیاں ضبط
پک اَپ گاڑیوں کی فروخت میں 39.37 فیصد اضافہ، سب سے زیادہ کونسی گاڑی فروخت ہوئی؟
فواد بصیر نے مزید کہا کہ ہونڈا اطلس کی سیلز گزشتہ ماہ کے برابر رہیں جبکہ انڈس موٹرز کی فروخت ماہانہ لحاظ سے 10 فیصد کم رہی۔
سینئر ریسرچ اینالسٹ کا کہنا تھا کہ پاکستانی آٹوموٹیو مارکیٹ میں قدم رکھنے والی نئی کمپنی ہنڈائی نشاط موٹرز (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے گزشتہ ماہ کی نسبت نومبر میں 63 فیصد زیادہ 472 یونٹس فروخت کیے جبکہ لکی موٹرز نے اس دوران 1500 گاڑیاں فروخت کیں۔
فواد بصیر نے مزید کہا کہ نومبر میں اٹلس ہونڈا موٹرسائیکلز کے ایک لاکھ آٹھ ہزار پانچ یونٹس فروخت ہوئے جو سالانہ اعتبار سے 14 فیصد زیادہ ہیں جبکہ اس کمپنی کی موٹرسائیکلز کی سیلز میں جاری مالی سال کے پانچ ماہ کے دوران 19 فیصد اضافہ ہوا۔
نومبر میں ٹریکٹرز کی سیلز سالانہ لحاظ سے 77 فیصد بڑھی جبکہ ماہانہ اعتبار سے 28 فیصد کم ہوئی۔ ملت ٹریکٹرز کی سیلز میں سالانہ لحاظ سے 67 فیصد اضافہ، ماہانہ لحاظ سے 22 فیصد کمی ہوئی، الغازی ٹریکٹرز کی سیلز میں سالانہ 116 فیصد اضافہ اور ماہانہ لحاظ سے 39 فیصد کمی دیکھی گئی۔
فواد بصیر نے کہا کہ ہمیں شرح سود میں کمی اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی آنے سے گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کی پہلے سے ہی توقع تھی۔