اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے مالی سال 2019-20ء کے دوران 10.4 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں (ایکسٹرنل پبلک لونز) کی ادائیگی کی ہے۔
اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کی جانب سے غیرملکی اقتصادی معاونت اور قرضوں کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے مالی سال 2019-20ء کے دوران بیرونی قرضوں کی مد میں مجموعی طور پر 10.4 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی ہیں جن میں 8.5 ارب ڈالر قرضے کی اصل رقم ادا کی گئی ہے جبکہ 1.9 ارب ڈالر سود ادا کیا گیا ہے۔
اس دوران پاکستان نے دوست ملک چین کو 7.4 ملین ڈالر، جاپان کو 228 ملین ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک کو 1005 ملین ڈالر اور دیگر بیرونی تجارتی بینکوں اور مالیاتی اداروں کو 4900 ملین ڈالر کے قرضوں کی ادائیگیاں کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان کو 800 ملین ڈالر قرضوں کی واپسی پر ریلیف مل گیا
نجی شعبہ نے 101 ارب روپے کے قرضے واپس کر دئیے
دعوئوں کے برعکس پی ٹی آئی حکومت نے دو سالوں میں 7.8 ارب ڈالر قرضہ لے لیا
پاکستان میں مائیکرواکنامک استحکام کیلئے 30 کروڑ ڈالر قرضہ کی منظوری
قرض پر قرض، پاکستان اگلے پانچ برس میں ایشیائی ترقیاتی بنک سے 10 ارب ڈالر لے گا
دوسری جانب مالی سال 2019-20ء کے دوران کثیرالجہتی اور دوطرفہ قرض دہنگان کی جانب سے پاکستان کو گزشتہ برس کے 4.1 ارب ڈالر کے مقابلے میں 59 فیصد اضافے سے 6.5 ارب ڈالر ملے۔
حکومت پاکستان نے ادائیگیوں کے توازن اور بیرونی قرضوں کی واپسی کیلئے غیرملکی کمرشل ذرائع سے 3.4 ارب ڈالر حاصل کیے، یوں سال 2019-20ء کے دوران حکومت نے مجموعی طور پر 10.7 ارب ڈالر حاصل کیے جس میں سے 97 فیصد زائد قرضے جبکہ تین فیصد گرانٹس شامل تھیں۔
رپورٹ کے مطابق 53 فیصد رقوم ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک، ایشین انفراسٹرکچر بینک اور ورلڈ بینک نے فراہم کیں جو مجموعی طور پر 5645 ملین ڈالر بنتی ہیں۔
اس کے علاوہ مجموعی رقوم کے 32 فیصد یعنی 3373 ملین ڈالر غیرملکی تجارتی بینکوں سے لیے گئے جو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے استعمال کیے گئے۔
سعودی عرب، چین اور برطانیہ جیسے شراکت داروں سے 15 فیصد یعنی 1644 ملین ڈالر حاصل کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 74 فیصد قرضے بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے، 19 فیصد مختلف ترقیاتی منصوبوں کو شروع کرنے یا جاری رکھنے کیلئے جبکہ سات فیصد کموڈٹی فنانسنگ (تیل کی خریداری) کیلئے اسلامک ڈویلپمنٹ بینک سے حاصل کیے گئے۔
مجموعی بجٹ سپورٹ کمپونینٹ میں سے 4.6 ارب ڈالر قرضہ پروگرام سپورٹ کی مد میں لیا گیا جبکہ 3.3 ارب ڈالر فنانس ڈویژن نے مختلف غیرملکی کمرشل بینکوں سے ری فنانسنگ کے طور پر حاصل کیے۔
مالی سال 20-2019 میں نئے معاہدوں کا بڑا حصہ (40 فیصد) ٹرانسپورٹ اور مواصلات سیکٹر کے لیے تھا، جس کے بعد صحت کے لیے 19 فیصد، فیزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ کے لیے 12 فیصد، شہری ترقی اور غربت میں کمی کے لیے 10 فیصد، شعبہ توانائی کے لیے 9 فیصد اور زراعت کے لیے 6 فیصد تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ 30 جون 2020ء تک پاکستان کے بیرونی قرضوں کا مجموعی حجم چھ فیصد اضافے سے 77.9 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ برس 73.4 ارب ڈالر تھا۔
پاکستان نے بیرونی قرضہ کثیرالجہتی شراکت داروں سے حاصل کیا جس میں 51 فیصد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے لیا گیا جس کے بعد دوطرفہ طور پر 31 فیصد چین کے سیف ڈیپازٹس سے جبکہ بقیہ کے 18 فیصد غیرملکی کمرشل بینکوں اور مالیاتی اداروں کے یوروبانڈز اور سکوک سے لیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان نے مالی سال 2019-20ء کے دوران مختلف ترقیاتی شراکت داروں اور غیرملکی تجارتی بینکوں کے ساتھ 10447 ملین ڈالر مالیت کے نئے معاہدے طے کیے۔
رپورٹ کے مطابق 3463 ملین ڈالر (نئے قرض معاہدوں کا 33 فیصد) مالیت کے معاہدے تجارتی بینکوں کے ساتھ کیے جن کا مقصد بیرونی قرضہ جات کی ادائیگی تھا،
یہ بھی مدِنظر رہے کہ بجٹری سپورٹ کیلئے ساڑھے سات ارب ڈالر رکھے گئے جس میں سے کثیرالجہتی ترقیاتی شراکت داروں سے چار ارب ڈالر بطور پروگرام فنانسنگ اور بقیہ رقم غیرملکی تجارتی بینکوں سے سپورٹ کے طور پر لی گئی تھی۔
ادھر وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے کسی بھی سابق حکومت سے زیادہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں کی ہیں، اس قدر بیرونی ادائیگیوں کے باوجود مسلم لیگ (ن) کے دور کی نسبت موجودہ دور میں قرضوں کے بڑھنے کی رفتار کم ہے جبکہ ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں بھی بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔