فنانس ڈویژن کے فنڈز سے 329 ارب کی خلاف قواعد ادائیگی، معاملہ نیب کے سپرد

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے گندم، چینی ، ٹیکسٹائل اور کھاد سمیت دیگر شعبوں کو سبسڈیز کی مد میں کی جانے والی ادائیگیوں کی رپورٹ طلب

471

اسلام آباد: پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی نے فنانس ڈیژن کی جانب سے 329 ارب روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگیوں کا معاملہ نیب کے سپرد کرتے ہوئے چار ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں کمیٹی کی کنوینر منزہ حسن کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان مشاہد حسین سید، خواجہ شیراز محمود سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں فنانس ڈیژن کی  2014-15ء کی آڈٹ رپورٹ کے جائزے کے دوران آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈز سے فنانس ڈویژن کی ہدایت پر کلیم کی مد میں خلاف ضابطہ 329 ارب سے زائد کی ادئیگی کی گئی ہے جس پر فنانس ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ اس حوالے سے آڈیٹر جنرل کا خط موجود ہے جس میں اجازت دی گئی ہے۔

کمیٹی کے ارکان مشاہد حسین سید اور خواجہ شیراز محمود سمیت کمیٹی کی کنوینر منزہ حسن نے اس معاملے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سسٹم کی ناکامی ہے، اگر اس معاملے کو یہاں نہ روکا گیا تو یہ ادائیگیاں آئندہ بھی ہوتی رہیں گی، یہ آرٹیکل 170 کی صریحاََ خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

نیشنل بینک کے سابق صدر کے خلاف ایک اور نیب انکوائری شروع

قرضہ یا قبضہ، روزویلٹ ہوٹل کیوں بند ہوا؟ نیب تحقیقات کرے گا

ریکوڈک کیس، دو ملزمان کا ریمانڈ، مزید تفتیش کیلئے نیب کے حوالے

مشاہد حسین سید نے کہا کہ گندم، چینی ، کھادوں اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کو براہ راست اربوں روپے کی سبسڈی دی گئی، منزہ حسن نے کہا کہ اگر شفافیت لانی ہے تو باقاعدہ طریقہ کار اختیار کیا جانا چاہیے۔

فنانس ڈویژن کے حکام نے کہا کہ ایمرجنسی کی صورت حال کے پیش نظر آڈیٹر جنرل نے اس کی اجازت دی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ اگر آڈیٹر جنرل کا خط بھی قانون کے مطابق نہیں ہے تو پھر بھی غلط ہے۔ اے جی پی آر فنانس ڈویژن کا ماتحت ادارہ ضرور ہے مگر اتنی بڑی ادائیگی کے لئے اسے بائی پاس نہیں کیا جا سکتا۔

کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں اور کمیٹی کو فنانس ڈیژن سے اس طرح کی دیگر شعبوں کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات بھی طلب کرنی چاہئیں۔

کمیٹی نے نیب کو ہدایت کی کہ کلیم کی مد میں خلاف قانون 329 ارب سے زائد کی ادائیگی کی چار ماہ میں تحقیقات کر کے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے جبکہ فنانس ڈویژن کو ہدایت کی گئی کہ گندم، چینی ، ٹیکسٹائل اور کھادوں سمیت دیگر شعبوں کو سبسڈیز کی مد میں کی جانے والی ادائیگیوں کی رپورٹ بھی پیش کی جائے۔

آڈٹ حکام کو ہدایت کی گئی کہ اس ضمن میں سابق آڈیٹر جنرل کی طرف سے یکم نومبر 2008ء کو لکھے گئے خط کے قانون کے مطابق ہونے یا نہ ہونے سے متعلق بھی چھان بین کرکے  پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here