لندن: دنیا بھر میں ہر سال 427 ارب ڈالر کا ٹیکس چوری کر کے غیرقانونی طریقے سے یہ پیسہ اس حوالے سے ’جنت‘ سمجھے جانے والے خطوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔
ایسے خطے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو انفرادی طور پر اپنے ہاں دولت رکھنے کی اجازت دے دیتے ہیں جس وجہ سے لوگ ایسے ممالک کے بینکوں اور مالیاتی اداروں میں اپنا پیسہ جمع کرواتے ہیں۔
ٹیکس جسٹس نیٹ ورک (ٹی این جے) کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق انہوں نے دنیا بھر میں مختلف دستاویزات کی چھان بین کرکے ٹیکس چوری کا تخمینہ لگایا ہے جو اپنی نوعیت کی پہلی عالمی تحقیق ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
حکومت کا کاروباروں پر ٹیکسوں کا بوجھ مزید کم کرنے کا عندیہ
سگریٹ کی غیرقانونی فروخت سے 77 ارب کی ٹیکس چوری کا انکشاف
پنجاب حکومت کا ہائی ویز کے اردگرد علاقے ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
ٹی این جے نے اپنی رپورٹ میں اُن مشتبہ ٹیکس ہیونز کے خلاف کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک عالمی وبا سے نبرد آزما ہیں جبکہ اربوں ڈالر ان ممالک میں منتقل کیے جا رہے ہیں جہاں غیرقانونی رقوم رکھنے پر قوانین زیادہ سخت نہیں ہیں۔
ٹیکس جسٹس نیٹ ورک نے پیرس میں قائم اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ (او ای سی ڈی) کی جانب سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ٹیکس ڈیکلریشن کا جائزہ لینے کے بعد اکٹھے کیے گئے اعدادوشمار کا تجزیہ کیا ہے جبکہ بینک برائے انٹرنیشنل سیٹلمنٹس کے 2018ء کے انفرادی ٹیکس گواشواروں کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
نیٹ ورک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کو ہر سال انٹرنیشنل کارپوریٹ ٹیکس اور پرائیویٹ ٹیکس چوری کی مد میں 427 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ رقم 34 ملین نرسوں کی سالانہ تنخواہوں کے برابر ہے، ٹی جے این کے اندازے کے مطابق کاروباروں کی جانب سے مجموعی طور پر 245 ارب ڈالر جبکہ انفرادی طور پر 182 ارب ڈالر کا ٹیکس چوری کیا جاتا ہے۔
سٹڈی کے مطابق ملٹی نیشنل کارپوریشنز 1.38 کھرب ڈالر کا منافع ٹیکس ہیونز میں منتقل کرتی ہیں جبکہ انفرادی طور پر 10 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری ایسے ہی ’محفوظ‘ ممالک میں اثاثے بنانے کے لیے کی جاتی ہے۔
یورپ اور شمالی امریکہ کے ممالک میں سب سے زیادہ ٹیکس چوری کی جاتی ہے، حالانکہ یہ دنیا کے امیر ترین ممالک تصور کیے جاتے ہیں۔
اس سٹڈی میں برطانوی علاقے کیمن آئی لینڈ کو ٹیکس چوری کی سب سے بڑی جنت کہا گیا ہے، دیگر ٹیکس ہیونز میں برطانوی اوورسیز علاقے، نیدرلینڈز، لگژمبرگ، ڈیلاویر جیسی کم ٹیکس کی حامل امریکی ریاستیں اور ہانگ کانگ شامل ہیں۔