اسلام آباد: پاکستان اور روس نے نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن کے نظرثانی شدہ معاہدے پر دستخط کر دئیے ہیں۔
چونکہ پاکستان اس منصوبے کا سب سے بڑا شراکت دار ہے اس لیے پروجیکٹ نام بدل کر پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن رکھ دیا گیا ہے، روس کی کمپنیاں بھی ایک کنسورشیم کے طور پر اس پروجیکٹ میں شامل ہوں گی۔
دونوں ممالک کے حکام نے 2015 کی ڈیل میں ترمیم کے لیے نئے معاہدے پر دستخط کرنے پر اتفاق کیا ہے، گیس منصوبے پر عمل درآمد پاکستان میں خصوصی کمپنی کے ذریعے کرنے پر بھی اصولی اتفاق کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
گیس چوری، لیکج کی وجہ سے کمپنیوں کو سالانہ 50 ارب کا نقصان
تیل و گیس پیدا کرنے والے اضلاع سے رائلٹی کی مد میں 142 ارب آمدن
حکومت کا تیل و گیس کے ختم ہوجانے والے ذخائر کے مکمل آڈٹ کا فیصلہ
مذاکرات کا مقصد منصوبے کے خدوخال اور پیرامیٹرز کو حتمی شکل دینا تھا۔ اعلامیے کےمطابق دونوں ملکوں نے اتفاق کیا کہ گیس پائپ لائن منصوبے میں زیادہ زیادہ پاکستان کا میٹریل اور وسائل استعمال کیے جائیں گے۔
نظرثانی شدہ معاہدے کے تحت پاکستان اس منصوبے پر 74 فیصد رقم خرچ کرے گا جبکہ روس 26 فیصد اخراجات برداشت کرے گا تاہم پائپ لائن بچھانے کیلئے جو بھی میٹریل درآمد کرنا پڑا، اس کی درآمد روس کے ذمے ہو گی۔
پٹرولیم ڈویژن کے مطابق پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن پورٹ قاسم کراچی سے شروع ہو کر پنجاب کے جنوب مشرقی شہر قصور تک بچھائی جائے گی تاکہ ملک کے شمالی علاقوں میں گھریلو اور صنعتی صارفین کی گیس کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
اس سے قبل 2015ء پاکستان اور روس نے نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن کا جو معاہدہ کیا تھا اس کے مطابق روس نے 85 فیصد جبکہ پاکستان نے 15 فیصد اخراجات کرنے تھے تاہم 25 سال کیلئے اس منصوبے کو چلانے کی ذمہ داری روس کی تھی اور منصوبے سے حاصل شدہ منافع کا اکثریتی حصہ بھی اس کو ملنا تھا۔