پاکستان میں پام آئل کے پہلے پروسیسنگ پلانٹ نے کام شروع کر دیا

پاکستان پام آئل کی درآمدات پر سالانہ 4 ارب ڈالر زرِمبادلہ خرچ کرتا ہے، پروسسینگ پلانٹ کی مدد سے یومیہ دو ٹن تیل پیدا کیا جائے گا، جس کی مدد سے پاکستان اپنے قیمتی زرِمبادلہ کو بچا پائے گا

1911

ٹھٹہ: سندھ حکومت کے ماحولیاتی تبدیلی اور کوسٹل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے لگائے گئے پہلے پام آئل پروسیسنگ پلانٹ نے پیداواری عمل کا آغاز کر دیا۔

مشیر برائے انوائرنمنٹ اینڈ کوسٹل ڈویلپمنٹ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ضلع ٹھٹھہ میں پام کے باغات اور تیل نکالنے کے پروسیسنگ پلانٹ کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پہلی بار صوبے میں پام کے درخت لگانے کے پائلٹ پروجیکٹ پر کامیابی سے کام کا آغاز کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ملک میں زیتون کی پیداوار کا خاموش انقلاب، عالمی مارکیٹ میں انٹری کی تیاریاں

خیبر پختونخوا میں زیتون کاشت کرکے پاکستان خوردنی تیل کی درآمد پر اٹھنے والے اخراجات کم کر سکتا ہے

مرتضیٰ وہاب نے پام آئل کے پائلٹ پروجیکٹ کی تکمیل کو ایک سنگِ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پروجیکٹ کے تحت 50 ایکڑ سرکاری  اراضی پر پام کے پودے لگائے گئے ہیں جو اب تیل نکالنے کے قابل پھل دے رہے ہیں۔

صوبائی مشیر نے کہا کہ مقامی سطح پر پروسسینگ پلانٹ کی مدد سے یومیہ دو ٹن تیل نکالا جائے گا جس سے قومی خزانے پر درآمدی بوجھ کم ہو گا کیونکہ پاکستان پام آئل درآمد کرنے پر سالانہ 4 ارب ڈالر زرِمبادلہ خرچ کرتا ہے۔ یہی قیمتی زرمبادلہ بچا کر ترقیاتی کاموں میں خرچ کیا جا سکتا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پام آئل کا ٹھٹھہ میں پائلٹ پروجیکٹ کامیابی سے مکمل ہونے کے بعد سندھ حکومت نے منصوبے کو مزید وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے پام کے پودے لگانے کیلئے مزید اراضی بھی مختص کی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان ہر سال چار ارب ڈالر کا پام آئل ملائیشیا اور انڈونیشیا سے درآمد کرتا ہے جس کی وجہ سے درآمدی بل کا بوجھ قومی خزانے پر پڑتا ہے، تاہم مقامی سطح پر پام سمیت دیگر تیل دار پودوں اور اجناس کی کاشت کو فروغ دے کر درآمدی بل کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here