کراچی: شہر قائد میں سرکلر ریلوے (کے سی آر) 21 سال بعد بالآخر دوبارہ چلا دیا گیا۔
جمعرات کو وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کے سی آر کا افتتاح کیا، انہوں نے سیکریٹری ریلویز سکندر سلطان راجا، سی ای او دوست علی لغاری، ڈی ایس کراچی نثارمیمن اور دیگر شخصیات کے ہمراہ کراچی سٹی اسٹیشن سے کراچی کینٹ اسٹیشن تک کے سی آر میں سفر بھی کیا۔

شیخ رشید احمد نے کراچی سرکلر ریلوے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر وہ دن آ گیا کہ 21 سال بعد کے سی آر کراچی کے عوام کے لئے رواں دواں کر دی گئی ہے۔
انہوں نے اس کا تمام کریڈٹ چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ، وزیراعظم عمران خان کی حکومت، حکومت سندھ، پاکستان ریلوے کے افسران و ملازمین کو دیتے ہوئے کہا کہ 46 کلومیٹر کے ٹریک پر 16 کلومیٹر کے سی آر کا حصہ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے:
کراچی میں ٹرام سروس دوبارہ شروع کرنے پر کام جاری
ترکی کی کراچی میں ٹرام سروس چلانے کی پیشکش
وزیر ریلوے نے بتایا کہ قبضہ مافیا سے واگزار کروانے کے بعد اگر ایک پلاٹ بیج دیا جائے تو پاکستان ریلوے کا سارا خسارا ختم ہو جائے گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ 14 دسمبر کو کراچی سے میرپور خاص تک ایک نئی ٹرین ”مہران ایکسپریس” چلائی جائے گی، اس ٹرین کو چلانے کی تاریخ اس لئے نہیں دی جا سکتی کہ یہ نیا ٹریک ہے اور اس پر پھاٹک لگانے ہیں اور امید ہے کہ ان کراسنگز کو 15 دن میں مکمل کر لیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کے سی آر کا کرایہ کا فیصلہ 50 روپے ہوا ہے لیکن میں اس کو کم کرکے 30 روپے کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ مزدور اور محنت کش لوگ اگر کے سی آر کا پاس بنوانا چاہیں تو اس کی فیس 750 روپے ماہانہ ہو گی۔

شیخ رشید احمد نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ سندھ حکومت کام کر رہی ہے، انہوں نے اووربرج اور انڈر پاسز کے ٹھیکے دے دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے ٹریک میں 14 کلومیٹر کا مزید اضافہ 15 دونوں میں کیا جائے گا تاکہ اس میں موجود لوپ کو کور کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ حادثات سے بچنے کے لئے 15 دونوں میں 12 پھاٹک لگائے جائیں گے، کے سی آر کو دن میں دو مرتبہ چلایا جائے گا جس کے بعد اس میں اضافہ کرکے دن میں 4 مرتبہ کر دیا جائے گا اور بعد میں مزید اضافہ کرکے دن میں 10 دفعہ چلایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کے سی آر کو چلانے کے عمل دو سے شروع کیا جائے گا اور 14 تاریخ تک اسے چار اَپ اور چار ڈائون کر دیا جائے گا جس کے بعد 10 اَپ اور 10 ڈائون کر دی جائیں گی۔
وزیر ریلوے کے مطابق کیرج فیکٹری میں 40 کوچز بنائی جا رہی ہیں جن میں سے 15 کوچز پر مبنی ٹرین چلائی جا رہی ہے۔ تمام کوچز پاکستان ریلوے کے انجنئیرز اور کاریگروں نے بنائیں ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ ریلوے کی زمینوں پر بہت بڑا قبضہ مافیا ہے اور اس کو واگزار کروانے کے لئے سندھ حکومت کوشش کرے گی، قبضہ مافیا سے ریلوے کی زمین واگزار کروانے کے لئے ہمیں سیاسی تعاون نہیں مل رہا۔
انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے ٹریک پر گزشتہ 25 سالوں میں قبضہ مافیا چھا گیا ہے اور جیسے جیسے زمین واگزار کروائی جا رہی ہے، ٹریک میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔