نیشنل بینک کی مالیاتی کارکردگی کی رپورٹ، ملازمین کی تنخواہوں، مراعات پر 30 ارب خرچ

1004

اسلام آباد: نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے 30 ستمبر 2020ء تک ختم ہونے والی سہ ماہی کے مالیاتی نتائج جاری کر دیے۔

مالیاتی اعدادوشمار کے مطابق بینک کے ملازمین کو دی جانے تنخواہوں اور مراعات پر ہونے والے اخراجات میں ایک سال میں 2.574 ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔

ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر مراعات کی مد میں نیشنل بینک نے ستمبر 2019ء کے 27.779 ارب روپے کی مقابلے میں ستمبر 2020ء میں 30.353 ارب روپے خرچ کیے۔

ذرائع کے مطابق این بی پی انتظامیہ نے پُرکشش تنخواہوں پر کئی کنٹریکٹ ملازمین کو بھرتی کیا جس کی وجہ سے ‘ملازمین کی مراعات’ کے اخراجات میں 2 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، مجموعی طور پر بینک میں 3800 ملازمین تین سالہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔

اس دوران بینک کے انکلیوسو ڈویلپمنٹ گروپ (آئی ڈی جی) کو صرف ایک سہ ماہی میں ہونے والے نقصانات کی مالیت 1.6 ارب روپے سے 5.945 ارب روپے تک جا پہنچی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ صدر نیشنل بینک اور بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بینک کی تنظیم نو کی منظوری دی تھی اور اس حوالے سے انکلیوسو ڈویلپمنٹ گروپ بنایا گیا تھا، یہ گروپ قرضوں سمیت ایگریکلچرل کریڈٹ، ایس ایم ایز فنانسنگ، کمرشل فنانسنگ اور ہاؤسنگ سیکٹر فنانسنگ کو کنٹرول کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

نیشنل بینک کا مالیاتی نتائج کا اعلان

پانچ بڑے بینکوں کی بالادستی ختم ہونے کو ہے، مگر کیسے؟

بینکوں کے ڈپازٹس 13 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

اس کے علاوہ سرکاری کاروبار کو کارپوریٹ گروپ میں تبدیل کرنے کے باوجود اس گروپ کا خسارہ صرف تین ماہ کے دورن 4.563 ارب روپے سے بڑھ کر 10.332 ارب روپے تک جا پہنچا، کارپوریٹ گروپ 70 فیصد سے زائد ایڈوانسز کا ذمہ دار ہے۔

دوسری جانب جون 2020ء میں نیشنل بینک کے انٹرنیشنل بینکنگ گروپ کا منافع 455 ملین روپے تھا جو ستمبر 2020ء میں کم ہو کر 133 ملین روپے رہ گیا۔

مزید برآں، گزشتہ سال کے مقابلے میں بینک کے آپریشنل اخراجات میں بھی غیرمعمولی طور پر 3.220 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا، ستمبر 2019ء میں یہ رقم 42.415 ارب روپے تھی جبکہ اس کے برعکس ستمبر 2020ء میں یہ اخراجات 45.635 ارب روپے تک جا پہنچے۔

موجودہ انتظامیہ کے دور میں بینک کے جرمانے جو ستمبر 2019ء میں 124.557 ملین روپے تھے وہ ستمبر 2020ء میں بڑھ کر 295.692 ملین روپے تک جا پہنچے۔

پریشان کن بات یہ ہے کہ نان پرفارمنگ قرضوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو ستمبر 2019ء کے مقابلے میں ستمبر 2020ء تک 20 ارب روپے سے زائد ہو گئے ہیں۔ ذرائع نے کہا ہے کہ نان پرفارمنگ قرضوں میں اضافہ ہیڈ آفس کی غیرسنجیدگی اور قرضوں کو مانیٹر نہ کرنے کی وجہ سے ہوا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here