ملتان: پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے مطابق یکم نومبر 2020ء تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 34 لاکھ 52 ہزار 382 گانٹھ کپاس آئی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران یکم نومبر 2019ء تک 60 لاکھ 97 ہزار 465 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی تھی۔
اسی طرح ابھی تک گزشتہ سال کے مقابلے میں جننگ فیکٹریوں میں 26 لاکھ 45 ہزار 083 گانٹھ کپاس کم آئی ہے۔ کمی کی شرح 43.38 فیصد بنتی ہے۔
صوبہ پنجاب کی فیکٹریوں میں 17 لاکھ 28 ہزار 285 گانٹھ کپاس آئی جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 45.46 فیصد کم رہی جبکہ سندھ کی فیکٹریوں میں 17 لاکھ 24 ہزار 097 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 41.13 فیصد کمی رہی۔
کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پنجاب کے کپاس پیدا کرنےو الے 21 میں سے 19 اضلاع میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 20.45 سے لے کر 84.29 فیصد کم کپاس جننگ فیکٹریوں میں آئی۔
ان اضلاع میں ملتان، لودھراں، خانیوال، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، وہاڑی، ساہیوال، پاکپتن، اوکاڑہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، جھنگ، بھکر، رحیم یارخان، بہاولپور اور بہاولنگر شامل ہیں۔ پنجاب کے اضلاع قصور اور سرگودھا سے کپاس کی پیداوار کے حوالے سے اعدادوشمار تاحال موصول نہیں ہوئے۔
ضلع ملتان میں یکم نومبر 2020ء تک 31 ہزار 106 گانٹھ، لودھراں میں 14 ہزار 699 گانٹھ، خانیوال میں ایک لاکھ 76 ہزار 340 گانٹھ، مظفر گڑھ میں 45 ہزار 671 گانٹھ، ڈیرہ غازی خان میں ایک لاکھ 54 ہزار 357 گانٹھ، راجن پور میں 54 ہزار 888 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی۔
ضلع لیہ میں 60 ہزار 224 گانٹھ، وہاڑی میں 89 ہزار 367 گانٹھ، ساہیوال مں ایک لاکھ 21 ہزار671 گانٹھ، رحیم یار خان میں دو لاکھ 95 ہزار 157 گانٹھ، بہاولپور میں ایک لاکھ 69 ہزار 763 گانٹھ، بہاولنگر میں چار لاکھ 14 ہزار 654 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی۔
صوبہ سندھ میں حیدرآباد، میرپور خاص، سانگھڑ، نواب شاہ، خیرپور، گھوٹکی، سکھر، دادو، جامشورو اور بدین کے اضلاع میں کپاس کی پیدوار میں 24.18 فیصد سے 76.91 فیصد تک کم کپاس جیننگ فیکٹریوں میں آئی۔
ضلع سانگھڑ میں سب سے زیادہ سات لاکھ 56 ہزار 590 گانٹھ، میرپور خاص میں 28 ہزار 450 گانٹھ، نواب شاہ میں 55 ہزار 676 گانٹھ، نوشہرو فیروز میں ایک لاکھ 39 ہزار 114 گانٹھ کپاس جننگ فیکٹریوں میں لائی گئی ہے۔
اسی طرح ضلع خیرپور میں ایک لاکھ 52 ہزار 945 گانٹھ، سکھر میں دو لاکھ 48 ہزار 064 گانٹھ، جام شورو میں 40 ہزار 800 گانٹھ اور ضلع حیدرآباد میں ایک لاکھ تین ہزار 518 گانٹھ کپاس فیکٹریوں میں آئی ہے۔
یکم نومبر 2020ء تک فیکٹریوں میں آنے والی کپاس سے 29 لاکھ 78 ہزار 934 گانٹھ روئی تیار کی گئی۔پی سی جی اے کے مطابق ملک بھرمیں غیرفروخت شدہ سٹاک 8 لاکھ 64 ہزار 245 گانٹھ کپاس اور روئی موجود ہے۔
ادھر صوبہ بلوچستان میں بھی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی آئی ہے اور کپاس کی کاشت کاری کے اضلاع میں سے گزشتہ سال کی نسبت 24.64 فیصد کم کپاس جننگ فیکٹریوں میں پہنچی۔
کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے سندھ کا ضلع سانگھڑ پہلے نمبر پر رہا، یکم نومبر 2020ء تک ضلع سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں سات لاکھ 56 ہزار590، پنجاب کے ضلع بہاولنگر میں چار لاکھ 14 ہزار 654 گانٹھیں کپاس جننگ فیکٹریوں میں پہنچی۔ اسی طرح پنجاب کے ضلع رحیم یارخان کی جننگ فیکٹریوں میں دو لاکھ 95 ہزار 157 گانٹھ کپاس پہنچی۔
برآمدکنندگان نے کتنی روئی خریدی؟
برآمدکنندگان نے صوبہ پنجاب اور سندھ سے 17ہزار گانٹھ سے زائد روئی کی خریداری کرلی
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے مطابق برآمدکنندگان نے یکم نومبر 2020ء تک پنجاب اور سندھ کی جننگ فیکٹریوں سے 17 ہزار 600 گانٹھ روئی کی خریداری کر لی جس میں سے پنجاب سے صرف 1200 جبکہ سندھ سے 16 ہزار 400 گانٹھ روئی خریدی گئی۔
گزشتہ سال 2019ء میں پنجاب اور سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں اسی عرصے کے دوران 41 ہزار 960 گانٹھ کی خریداری کی گئی تھی۔
ٹیکسٹائل سیکٹر نے کتنی کپاس خریدی؟
دوسری جانب پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کپاس کے موجودہ سیزن میں یکم نومبر2020ء تک ملک بھر سے مجموعی طور پر 25 لاکھ 70 ہزار537 گانٹھ روئی خرید کر کے مقامی روئی کا سب سے بڑا خریدار رہا۔
ٹیکسٹائل سیکٹر نے گزشتہ سال 2019ء میں اسی عرصے کے دوران 44 لاکھ 25 ہزار847 گانٹھ روئی کی خریداری کی تھی۔
ٹیکسٹائل سیکٹر نے پنجاب سے یکم نومبر 2020ء تک 12 لاکھ 39 ہزار 205 گانٹھ روئی خریدی جبکہ سندھ سے 13 لاکھ 31 ہزار 332 گانٹھ روئی خرید کی گئی۔
جننگ فیکٹریوں کی تعداد میں کمی
ادھر کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے مطابق یکم نومبر 2020ء تک پنجاب اور سندھ کی 528 جننگ فیکٹریوں میں جننگ کا کام جاری ہے۔
ملک بھرمیں تقریباََ 13 سو جننگ فیکٹریاں ہیں جن میں سے پنجاب کی 335 اور سندھ کی 193 جننگ فیکٹریوں میں کام جاری ہے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران پنجاب کی 486 اور سندھ کی 283 جننگ فیکٹریوں میں کام ہو رہا تھا۔
پیداوار میں کمی کے اثرات کیا ہوں گے؟
کپاس پاکستان کی برآمدات کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثییت رکھتی ہے، چوں کہ ملک کا سب سے بڑا برآمدی شعبہ ٹیکسٹائل ہے تو کپاس کی مقامی پیداوار میں کمی کے باعث سب سے زیادہ یہی سیکٹر متاثر ہو گا اور اسے اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے روئی درآمد کرنا پڑے گی جس سے پیداواری لاگت بڑھ جائے گی۔