لاہور:پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے ملازمین کی تنخواہوں میں 44 فیصد کٹوتی کے باعث ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان پاکستان ائیرلائنز پائلٹ ایسوسی ایشن (پالپا) نے حکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے باوجود وہ قومی ائیرلائن کے وقار اور ترقی کے لیے ان تھک محنت اور مسافروں کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
ترجمان پالپا نے کہا کہ ’ہم ہر مشکل صورتحال میں ہمیشہ صفِ اول میں رہ کر کردار ادا کرتے رہے ہیں، وزیراعظم کی جانب سے وباء کے دوران ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی نہ کرنے کی واضح ہدایات کے باوجود پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی جانب سے کچھ عرصہ قبل ابتدائی طور پر 19 فیصد تنخواہوں کی کٹوتی کا اعلان کیا گیا جس کے بعد 25 فیصد کٹوتی کی گئی ہے، جو کُل ملا کر 44 فیصد بنتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری
جعلی اسناد رکھنے والے 700 سے زائد پی آئی اے ملازمین، ہواباز نوکریوں سے فارغ، غلام سرور خان
ائیرلائن انتظامیہ کی جانب سے 27 اکتوبر کو پائلٹس اور دیگر ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کا ایک حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جو انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
’مذکورہ حکم نامے کے ذریعے پی آئی اے سی ایل انتظامیہ نے پائلٹوں کو ہراساں کرنے کا کلچر متعارف کرایا ہے، فلائٹ ڈیٹا مانیٹرنگ سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے پائلٹوں پر جرمانے عائد کے جا رہے ہیں۔‘
ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ کورونا وائرس کی وجہ سے کم مسافر پروازیں فعال ہیں لیکن ائیرلائن کو فعال رکھنے کے لیے پی آئی اے کریو سٹاف اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے ہوئے ہے۔
پالپا کے ترجمان نے کہا کہ ’کسی بھی نوٹی فکیشن کے بغیر پائلٹس کی تنخواہوں میں کٹوتی ناانصافی ہے، کام کی خوفناک صورت حال اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے یہ اقدام ملازمین کا حوصلہ کم کرے گا، امید ہے کہ وزیراعظم پائلٹس اور دیگر ملازمین کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے معاملے میں مداخلت کریں گے۔‘