سنگاپور / میلبورن: کورونا وائرس کی دوسری لہر کی روک تھام کے لیے حکومتوں کے اقدامات بشمول لاک ڈاؤن اور ایک بار پھر طلب و رسد کا فرق کم ہونے کے خدشے کے پیش نظر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور یہ مزید پانچ فیصد گر گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قیمتوں میں اس گراوٹ کے بعد امریکی خام تیل ویسٹ ٹیکساس کے مستقبل کے سودے آٹھ سینٹ کمی کے بعد 37.31 ڈالر فی بیرل اور برینٹ کروڈ کے مستقبل کے سودے 12 سینٹ کمی کے بعد 39.00 ڈالر فی بیرل میں طے پا رہے ہیں۔
کورونا کے بڑھتے کیسز کے باعث یورپ اور فرانس نے شہریوں کو بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایات جاری کر دیں ہیں جب کہ جرمنی نے دو نومبر سے ریسٹورنٹس، بارز اور تھیٹرز کی بندش کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے :
شیل پٹرولیم کو نو ماہ میں کتنا منافع ہوا؟
تیل کی عالمی طلب 2022ء تک وباء سے قبل کی سطح پر آنے کی توقع
امریکا اور یورپ میں کورونا کی دوسری لہر کے باعث تیل کی طلب میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے اور مہلک وباء پر قابو پانے کے لیے اُٹھائے جانے والے اقدامات ایک بار پھر تیل کی قیمتوں پر منفی طور پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
امریکہ میں توانائی سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے ادارے کی جانب سے 23 اکتوبر کو جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق ملک کی ذخیرہ گاہوں میں خام تیل کا سٹاک 4.3 ملین بیرل تک پہنچ گیا تھا جو ڈیمانڈ میں کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
صورتحال کے پیش نظر تیل پیدا کرنے والے ممالک بشمول روس کی تنظیم اوپیک پلس نے جنوری میں تیل کی یومیہ پیداوار 7.7 ملین بیرل سے کم کرکے 5.7 ملین بیرل کرنے پر سوچ و بچار شروع کر دیا ہے۔