ڈیٹرائٹ: ایکٹیو ڈرائیونگ اسسٹینس سسٹم (Active driving assistance system) سے لیس 17 گاڑیوں کے ٹرائل میں امریکا کی جنرل موٹرز کمپنی کا آٹو پائلٹ GM.N پہلے نمبر پر جبکہ ٹیسلا کا TSLA.O دوسرے نمبر پر رہا۔
ایک آزمائشی مقابلے میں کیڈلالک سی ٹی 6 (Cadillac CT6)، جس میں جنرل موٹرز کا آٹو پائلٹ نصب تھا، نے آٹو پائلٹ سے لیس ٹیسلا کے ماڈل وائی (Model Y) کو معمولی فرق سے شکست دے دی۔
اس سے پہلے 2018ء میں بھی کیڈلاک سی ٹی 6 نے ٹیسلا کے ماڈل تھری کو شکست دی تھی، اُس آزمائش کے نتائج کے مطابق کیڈلاک سی ٹی 6 نے سو میں انسٹھ جبکہ آٹو پائلٹ سے لیس ٹیسلا ماڈل تھری نے ستاون نمبر حاصل کیے تھے۔
اس آزمائش میں چار گاڑیاں شامل تھیں جن میں فورٖڈ موٹرز کے F.N Co-Pilot 360 system سے لیس Lincoln Corsair نے باون نمبر لیے تھے۔
یہ بھی پڑھیے :
الیکٹرک بسیں چلانے کیلئے چین کے بعد جرمن کمپنی کے ساتھ بھی معاہدہ
الیکٹرک وہیکلز پالیسی بن گئی، لیکن کیا پاکستان میں بجلی پر گاڑیاں چلانے کا منصوبہ کامیاب ہو پائے گا؟
جنرل موٹرز کے آٹو پائلٹ سسٹم سپر کروز اور دیگر سسٹمز میں بنیادی فرق یہ ہے کہ سپر کروز سسٹم میں انفراریڈ کیمرہ نصب ہوتا ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آیا ڈرائیور سڑک پر دھیان دے رہا ہے یا نہیں؟ اور کیا وہ گاڑی کا کنٹرول خود سنبھالنے کے لیے تیار ہے یا نہیں۔
مزید یہ کہ یہ دیگر سسٹمز بار بار آٹو پائلٹ اور مینوئل سسٹمز کے درمیان جمپ کرتے رہتے ہیں مگر جنرل موٹرز کے سپر کروز سسٹم کی کارکردگی اس سلسلے میں دوسروں سے بہتر ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں یورپین سیفٹی ٹیسٹنگ کی ایک آزمائش میں دس سسٹمز کو چیک کیا گیا جن میں ٹیسلا کے سسٹم نے چھٹی پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس آزمائش میں ٹیسلا کے سسٹم نے کارکردگی اور ریسپانس کی صلاحیت کے حوالے سے اچھے نمبر حاصل کیے تھے مگر یہ ڈرائیور کی توجہ روڈ پر رکھوانے میں زیادہ بہتر پرفارم نہیں کرسکا تھا۔