ٹوکیو : یورپ اور امریکہ میں کورونا کیسز میں اضافے نے تیل کی عالمی منڈی کو پھر سے خوف میں مبتلا کر دیا، یہ خوف مہلک وبا کی دوسری لہر کو روکنے کے لیے ممکنہ لاک ڈاؤن اور اس کے نتیجے میں تیل کی طلب کم ہونے کا ہے۔
اسی ڈر کے تحت برینٹ کروڈ کی قیمت میں 3 فیصد اور امریکی ویسٹ ٹیکساس کی قیمت میں 3.2 فیصد کمی ہوئی، دونوں تیل بالترتیب 40.52 اور 38.57 ڈالر فی بیرل میں کی سطح پر آگئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھی برینٹ کی قیمت 2.7 فیصد اور امریکی خام تیل کی قیمت میں 2.5 فیصد گر گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے :
تیل کی عالمی طلب 2022ء تک وباء سے قبل کی سطح پر آنے کی توقع
کورونا، عالمی سیاحت بدترین بحران سے دوچار، کھربوں ڈالر ڈوب گئے
اُدھر امریکا اور فرانس میں کورونا کیسز میں ایک بار پھر تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے اور صورتحال کے باعث تیل کی عالمی منڈی ایک بار پھر مانگ کم اور سپلائی زیادہ ہونے کے خوف میں مبتلا ہوگئی ہے۔
لیبیا کی قومی آئل کمپنی نے تیل کی برآمدات میں رکاوٹوں کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ چار ہفتوں میں اس کی پیداوار 10 لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچ جائے گی، کمپنی کی پیداوار میں اضافے کی یہ رفتار ماہرین کے اندازوں سے بھی زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ اوپیک پلس، جو بشمول روس تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ہے، نے بھی جنوری 2021ء سے پیداوار میں یومیہ 20 لاکھ بیرل اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے، کورونا اور روس سعودی عرب تنازع کے باعث پیدا ہونے والے حالیہ بحران میں تنظیم کے ممبر ممالک نے تیل کی پیداوار میں زبردست کمی تھی.
اُدھر امریکا میں توانائی کمپنیوں نے اپنے رگز میں اضافہ کردیا ہے جس کے بعد ان کی تعداد 287 ہوگئی ہے ۔ رگز کی تعداد سے مستقبل میں سپلائی کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔