حکومت روزگار کی فراہمی، عدم مساوات سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے: حفیظ شیخ

552

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کورونا وبا کے بعد مالی مشکلات کے باوجود حکومت نے شہریوں اور کاروباروں کو براہِ راست رقم منتقلی کے ذریعے ریلیف فراہم کرنے کی حکمتِ عملی تشکیل دی ہے۔

ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان کے بارے میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مینجنگ ڈائریکٹر کی زیر صدارت ایک اجلاس سے ورچوئلی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چھوٹے کاروباروں کے اخراجات پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرنے کیلئے کوشاں ہے، کورونا وائرس سے حکومت کی معاشی کامیابیوں کو نقصان پہنچا،  حکومت عدم مساوات کا مقابلہ کرنے اور شہریوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت معاشی اصلاحات کو جاری رکھنا چاہتی ہے لیکن اس میں غریب طبقے کے لیے اخراجات کی فنڈنگ کے انتظامات اور ترقیاتی کاموں میں خرچ کرنے کو ترجیح کی ضرورت کے دو بڑے مسائل درپیش ہیں، خطِ غربت پر یا نچلے طبقے کو اخراجات فراہم کرنے سے مزید قرضے لینے سے خزانے پر بوجھ پڑے گا کیونکہ معیشت کی شرح نمو میں کمی کے وقت ٹیکسز میں اضافہ کرنا ممکن نہیں ہو گا۔

مشیرخزانہ نے خطے کے ممالک کے ساتھ ایک مربوط ترقیاتی حکمتِ عملی اختیار کرنے پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ معاملہ یہ نہیں کہ حکومتیں اپنے ارادوں اور آپریشنز میں کس قدر صاف اور شفاف ہیں، اس غیرمعمولی صورتحال نے حکومتوں کو محسوس کرایا ہے کہ تکینکی معاونت اور مالی امداد کے مقاصد کے لیے دوستوں اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ ملنا نہایت ضروری ہے۔

اجلاس کے دوران خطے میں کورونا وائرس کے معیشت پر پڑنے والے اثرات اور بڑے بحران سے نمٹنے کے لیے تجربات کے ذریعے سیکھنے اور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی وبا سے متعلق پالیسی گائیڈلائنز کو اختیار کرنے پر توجہ دی گئی۔

اجلاس کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ وائرس نے دنیا بھر کے نظامِ صحت کا پول کھول دیا ہے، مختلف مسائل کے ٹیکنالوجیکل حل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی مشاہدہ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی پہلی لہر کے بعد زیادہ تر دنیا بھر کے ممالک کو ان کی ترقی کی شرح میں نقصان اٹھانا پڑا اور بے روزگاری دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ رہی۔

اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اگر کورونا وائرس کی دوسری لہر آئی تو اس بحران کے دوران کچھ ممالک کی کامیابیوں پر پانی پھر جائے گا اور اگر روزمرہ کی زندگی میں حفاظتی اقدامات کو اختیار نہ کیا گیا تو ناقابلِ تلافی نقصان ہو گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here