
سیول :2015ء میں ایک انضمام کے سلسلے میں سٹاک کی قیمتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور مبینہ اکاؤنٹنگ فراڈ کے الزام کے تحت سام سنگ کے سربراہ جے وائی لی (Jay Y. Lee) پر مقدمے کا آغاز ہو گیا۔
گزشتہ ماہ جنوبی کوریا کی عدالت نے سام سنگ کی دو اتحادی کمپنیوں کے انضمام میں بے ضابطگیوں کے معاملے پر جے وائی لی سمیت کمپنی کے 10 دیگر اہلکاروں پر فرد جرم عائد کی تھی ۔
مذکورہ انضمام کے نتیجے میں لی کو سام سنگ الیکٹرانکس پر پہلے سے زیادہ کنٹرول حاصل ہو گیا تھا۔ موصوف پہلے بھی جیل کی ہوا کھا چکے ہیں اور اس مقدمے میں بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں ایک بار پھر جیل جانا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے : پنجاب اینٹی کرپشن کی کارروائی، 495 غیر قانونی پٹرول پمپس کا انکشاف
معاملے پر سماعت کے موقع پر مسٹر لی کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ جس انضمام اور اس سے متعلقہ اکاؤنٹس معاملات کو جواز بنا کر ان کے مؤکل کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا ہے وہ انتظامی سرگرمیوں کا عام حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے : سام سنگ کا پاکستان میں اسمبلنگ پلانٹ لگانے پر غور
خبر رساں ادارے رائٹرز نے جے وائی لی پر عائد فرد جرم کی کاپی حاصل کی ہے جس میں سام سانگ کے سربراہ اور دیگر 10 افراد پر کمپنی کی دو اتحادی کمپنیوں سام سنگ سی اینڈ ٹی اور Cheil Industries کے انضمام میں بے ضابطگیوں، غیر مناسب ٹرانزیکشنز اور سٹاک کی قیمتوں میں چھیڑ چھاڑ، کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
تاہم لی کے وکیل نے اس فرد جرم کو غیر منصفانہ، قانون کے منافی اور یکطرفہ اقدام قرار دیا ہے۔ سام سنگ کے سربراہ کے خلاف اس کیس کی اگلی سماعت 14 جنوری کو ہوگی۔
اس کے علاوہ لی کو رشوت لینے کے ایک اور کیس کا سامنا ہے جس میں ملک کے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے اور اس مقدمے کی اگلی سماعت میں رواں ہفتے ہی سیول ہائی کورٹ میں ہوگی۔