پشاور: خیبرپختونخوا کے انڈسٹریز، کامرس اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبے کے ضم شدہ ضلعوں کے نوجوانوں کے لیے سپیشل ایمفاسز پروگرام (ایس ای پی) شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سکِل ڈویلپمنٹ اور انوویشن کے ذریعے مذکورہ علاقوں میں روزگار کی شرح میں اضافہ ہو گا۔
پشاور میں اے آئی پی کے اشتراک سے ‘انسٹالنگ یوتھ ان ایمپلائمنٹ’ کے نام سے شروع کیے گئے منصوبے سے ووکیشنل ٹریننگ اور میچنگ گرانٹس کی بنیاد پر مذکورہ علاقوں میں چھوٹے کاروباروں کی معاشی ترقی میں اضافہ کیا جائے گا۔
ضم شدہ علاقوں میں موجودہ بےروزگاری کی شرح 11 فیصد اور مزدوروں کی معاشی سرگرمی میں شمولیت 40 فیصد ہے جبکہ خواتین کی معاشی سرگرمیوں میں شمولیت کی شرح تین فیصد ہے۔
حالیہ، ضم شدہ علاقوں میں مختلف ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں تین ہزار کے قریب طلباء رجسٹرڈ ہیں، پروگرام کا مقصد خیبرپختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (کے پی ٹیوٹا) کو بطور موڈریٹر اور سہولت کار کے کردار ادا کرنا جبکہ نجی سیکٹر کو ٹریننگ پر عملدرآمد کی ذمہ داری کی سروسز دینا ہے۔
سیکرٹریز انڈسٹریز جاوید مروت نے ورک شاپ کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پر تیزی سے کام جاری ہے جبکہ ہیومن ڈویلپمنٹ کو بھی ترجیح دینا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقوں میں نجی سیکٹر کی ترقی کی شرح کا قوی امکان ہے کیونکہ وسائل کا استعمال اور مواقع تلاش کرکے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے، کان کنی، صحت، مینوفیکچرنگ، زراعت، ٹرانسپورٹ اور ماربل کے شعبوں میں ترقی کے روشن امکانات موجود ہیں۔
ایس ای پی کی خصوصیات پر بات کرتے ہوئے ضم شدہ علاقوں کے اقوامِ متحدہ کےگورننس پروجیکٹ سیکٹر کے ماہر احمد عمر نے کہا کہ ماہانہ وظائف کی بنیاد پر سے پانچ ہزار نوجوانوں کو اس ٹریننگ خدمات سے فائدہ ہو گا، 12 مہینے کے اس تربیتی پروگرام کی فی طالب علم 120000 روپے لاگت آئے گی۔
پروگرام سے تربیت پانے والے 50 فیصد نوجوانوں کے لیے اچھے روزگار کی توقع ہے جس سے 20 فیصد خاندانوں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوگا۔
اسی طرح، پروگرام کے میچنگ گرانٹ سے 500 سے زائد چھوٹے کاروباروں کو فائدہ ہو گا، اس گرانٹ کے بعد مذکورہ کاروباروں کے منافع میں 20 فیصد منافع کی توقع ہے، میچنگ گرانٹ کے ذریعے پانچ لاکھ سے 20 لاکھ روپے کی گرانٹ کی حد رکھی گئی ہے۔
پروگرام کے لیے خیبر، کرم اور مہمند کے ضلعوں کو پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر تجویز کیا گیا ہے۔