اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی (این جے ایچ پی سی) کے قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد زرین کے تقرر کی توثیق سے انکار کر دیا۔
ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ آبی وسائل ڈویژن نے کابینہ سے قائم مقام سی ای او کو مستقل کرنے کی درخواست کی تھی تاہم کابینہ نے آبی وسائل ڈویژن کو حکم دیا کہ وزیر قانون کی ہدایت کی روشنی میں تجویز پر نظرثانی کی جائے۔
وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس میں وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے خلاف ضابطہ تقرر کی توثیق کو سپریم کورٹ کے مصطفیٰ امپیکس کیس فیصلے کے منافی قرار دیا۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی کے سابق سی ای او لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد زبیر کے 2 ستمبر2016ء کو استعفیٰ کے بعد چیئرمین واپڈا نے شمالی علاقوں کے منصوبوں کے مشیر محمد زرین کو 4 ستمبر 2016ء کو چیف ایگزیکٹو آفیسرنیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی کا اضافی چارج دیا تھا۔
بعد ازاں وزارت پانی و بجلی کی جانب سے وزیر اعظم کو 9 نومبر 2016ء کو محمد زرین کے بطور سی ای او نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی اضافی چارج کیلئے سمری ارسال کی گئی جسے وزیراعظم کی جانب سے منظور کر لیا گیا۔ سمری کے مطابق بطور سی ای او تقرر کے وقت محمد زرین کی عمر 67 سال سے زیادہ تھی جو کہ کابینہ ڈویژن کی پالیسی ہدایات کیخلاف تھا تاہم وزیراعظم کی منظوری کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے 9 مئی 2017ء کو محمد زرین کے بطور سی ای او اضافی چارج کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
اس دوران واپڈا کی جانب سے مستقل سی ای او کے تقرر کیلئے مقامی اور بین الاقوامی اخباروں میں اشتہارات شائع کئے گئے لیکن کوئی موزوں امیدوار نہ مل سکا۔
محمد زرین کا تقرر وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر کیا گیا اس لیے وزارت آبی وسائل نے کابینہ سے تقرر کو 4 ستمبر 2016ء سے اب تک ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری کی سفارش کی تھی۔ وزارت نے ان کے تقرر میں جون 2021ء تک توسیع کی سفارش بھی کی لیکن محمد زرین کی یکم جولائی 2020ء سے جون 2021ء تک مزید ایک سال چیف ایگزیکٹو آفیسر تعیناتی کی سمری بھی مسترد کر دی گئی۔
تاہم اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری کی حمایت جبکہ محمد زرین کی مزید ایک سال کیلئے تقرری کی مخالفت کی گئی۔
کچھ دستاویزات کے مطابق کابینہ نے ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ ایسے کیسز صرف ناگریز حالات میں پیش کیے جا سکتے ہیں۔