لاہور: پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پریگما) نے ٹیکس قوانین میں آسانی، ان میں ترمیم اور نظام میں شفافیت لانے کے لیے کاروباری عمل کو آٹومیٹنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ ایس ایم ای سیکٹر کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سہولت دے کر برآمدات بڑھائی جا سکیں۔
ایک اجلاس میں ان خیلات کا اظہار پریگما نارتھ زون کے چئیرمین ادیب اقبال شیخ نے ان پٹ آؤٹ پٹ کوایفیشنٹ آرگنائزیشن (آئی او سی او) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نارتھ لاہور کے ساتھ کیا، اجلاس منعقد کرنے کا مقصد گارمنٹس انڈسٹری کی برآمدکنندہ اشیاء پر ڈیوٹی ڈرابیکس کی شرح اخذ کرنا تھا۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے ویژن پر عملدرآمد کرنے کے لیے برآمداتی سکیم کو سادہ کرنے، برآمداتی انڈسٹری کو ٹیکنالوجی کے میدان میں جدید ڈویلپمنٹس اور رجحانات کو برقرار رکھنے کے لیے کاروباری برادری کو نئی مراعات فراہم کرکے برآمدات کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔
پریگما انڈسٹری کے رہنما نے کہا کہ پیسے کے بہاؤ کو سخت دھچکا لگا ہے، پیداوار کم ہونے کے نتیجے میں اربوں روپے کی برآمدات جمود کا شکار ہو گئی ہیں، انہوں نے حکومت سے تمام تر دعووں کو جلد پورا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادیب اقبال نے کہا کہ ملک اور بیرونِ ملک میں آدھے سے زائد برآمداد کنندگان کوتجارت سے متعلق قوانین یا طریقہ کار سے مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے عالمی ویلیو چین کے ساتھ بہتر انضمام اور برآمدات میں اضافہ پاکستان کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہے ،نوجوانوں اور خواتین کے لیے نوکریاں پیدا ہوں گی۔
سربراہ پریگما نے مشاہدہ کیا کہ نان ٹیرف اقدامات سے متعلق اور شفافیت کے فقدان کی وجہ سے مارکیٹ میں تنازعہ ہے اور اربوں روپے کی ممکنہ برآمدات خطرے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برآمدکنندگان کو سہولت دینے کے لیے تجارت سے متعلقہ قواعدو ضوابط اور عوامل کو درست کرنا لازمی ہے، خام مال کی درآمدات پر پیشگی ادائیگی پر پابندیاں اور ڈیوٹی ڈرابیک سکیم کے عوامل کی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
کسٹمز پر برآمدات کے معائنے کے عوامل کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے، چھوٹے کاروباروں کو درپیش مسائل کو سمجھ کر برآمداتی کامیابی حاصل کرنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے، انہوں نے کاروبار کرنے کی زیادہ لاگت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انڈسٹری سپورٹ یا مناسب منصوبے کے بغیر عالمی منڈی میں مقابلہ کر رہی ہے جبکہ بھارت اور چین جیسے حریف تمام چینلز اور وسائل کو استعمال کررہے ہیں۔
اس موقع پر ایڈیشنل ڈائریکٹر نے کہا کہ ایف بی آر نے برآمدی اشیاء اور نجی شعبے کے ساتھ اشیاء کے ان پٹ آؤٹ پٹ ڈیوٹی ڈرابیک کی شرح کو اخذ کرنے کے لیے دو سال قبل آئی او سی او قائم کیا تھا۔
پاکستان کسٹمز نے کئی شعبوں کے لیے ڈیوٹی ڈرابیک کی زائد شرح پر نظرثانی کی تھی، ہماری مصنوعات کی عالمی مسابقت بڑھانے اور برآمدات میں اضافے کے پیش نظر ‘میک ان پاکستان’ کا اقدام اٹھایا گیا، آئی او سی او کی جانب سے حکومتی ویژن کے تحت ان پٹ اشیا کی قیمتوں میں ترمیم کی گئی اور اعدادوشمار اخذ کرکے ان اشیا کی قدر میں نظرثانی کر کے شرح کو تبدیل کیا گیا تھا۔