اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سیّد فخر امام نے کہا ہے کہ پاکستان اور نیدرلینڈ فلوریکلچر کے میدان میں تعاون کر سکتے ہیں۔
نیدرلینڈ کے سفیر وولٹر پلومپ سے ملاقات کے دوران فخر امام نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین قریبی تعلقات پائے جاتے ہیں، ان تعلقات کو معاشی تعلقات میں تبدیل کرکے فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے پاکستان کو تکنیکی مدد اور تربیت فراہم کرنے کے لئے ہالینڈ کی کوششوں کو سراہا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان اور نیدرلینڈ کے درمیان فوڈ سکیورٹی (زراعت اور لائیو سٹاک) ریسرچ کے شعبے میں باہمی تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔
انہوں نے پاکستان میں لائیو سٹاک اور اس کی مصنوعات (گوشت، دودھ وغیرہ) کی قدر کے اضافہ کی ضرورت کے بارے میں بات کی۔ سیّد فخر امام نے ڈیری فارمنگ اور فوڈ پروسیسنگ میں نیدرلینڈز کو سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
ڈچ زراعت کا شعبہ متنوع ہے اور یہ لائیو سٹاک سیکٹر کا احاطہ بھی کرتا ہے، پاکستان مقامی جانوروں کی افزائش کے لئے نیدرلینڈ سے جینیاتی مواد (سیمن) درآمد کرتا ہے۔ نیدرلینڈ ڈیری کوآپریٹو یعنی فریزلینڈ کیمپینا دنیا میں چھٹا سب سے بڑا ڈیری کوآپریٹو ہے جس نے 2016ء میں اینگرو فوڈز لمیٹڈ (ای ایف ایل) کے 51 فیصد شیئر حاصل کیے تھے اور فریزلینڈ کیمپینا کا ایک ذیلی ادارہ بن گیا۔
اینگرو فوڈز کے پاس نارا ، سکھر (سندھ) میں قابل ذکر ڈیری فارم سیٹ اپ ہے جہاں دودھ کی پیداوار کے لئے لگ بھگ پانچ ہزار ڈیری مویشی رکھے جاتے ہیں۔
پاکستان ہالینڈ سے سات ہزار میٹرک ٹن سے زیادہ آلو کا بیج درآمد کرتا ہے اور اس کی قیمت سالانہ 10 لاکھ یورو ہے۔ 2017ء سے پہلے ڈی پی پی بصری معائنہ کی بنیاد پر نیدرلینڈ سے آلو کے بیج کی درآمد کی اجازت دے رہا تھا۔
بعد ازاں ڈی پی پی نے سائنسی جواز کی بنیاد پر پی کیو آر 1967ء کے مطابق آلو کے بیج کی درآمدی شرائط کا جائزہ لیا، ان میں ترمیم کی اور ان کو امریکہ، ہندوستان، آسٹریلیا اور چین کے ساتھ ہم آہنگ کیا۔
نیدرلینڈ امریکہ کے بعد زرعی مصنوعات میں دنیا کا دوسرا بڑا برآمد کنندہ ہے۔ امریکہ اور فرانس کے ساتھ نیدرلینڈ سبزیوں اور پھلوں کی دنیا کے تین سرفہرست پروڈیوسرز میں سے ایک ہے۔